سٹی42: خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور ک سابق صوبائی وزیر برطرف صوبائی وزیر شکیل خان کے ساتھ لوگوں کی موجودگی میں جھگڑ پڑے۔ دونوں کے درمیان واٹس ایپ گروپ میں دوسرے لوگوں کی موجودگی میں تو تو میں میں ہوئی جر بڑھ کر شدید تلخ کلامی اور صوبائی وزیر شکیل خان کے استعفے پر منتج ہوئی۔
ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے دونوں رہنماؤں کے درمیان تلخ کلامی گزشہ رات ایک بجے کے قریب پی ٹی آئی کے ارکانِ پارلیمنٹ کے وٹس ایپ گروپ میں ہوئی، وٹس ایپ گروپ میں ایک گھنٹے تک تلخ جملوں کا تبادلہ جاری رہا۔شکیل خان نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور ا پر کرپشن کے الزمات لگائے، شکیل خان نے وزیر اعلیٰ کو بااختیار نہ ہونے کا طعنہ بھی دیا۔
تلخ کلامی کے دوران شکیل خان نے واٹس گروپ میں ہی وزیر اعلیٰ کے پی کو استعفی دیا، جس پر وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے جواب دیا کہ میں نے پہلے ہی سے آپ کو فارغ کر دیا ہے۔
دیگر وزراء اور ارکان اسمبلی کی مداخلت پر دونوں نے وٹس ایپ گروپ سے اپنے اپنے میسج ڈیلیٹ کر دیئے۔
خیال رہے کہ خیبر پختونخوا کے سابق وزیر برائے کمیونیکیشن اینڈ ورکس شکیل خان نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا تاہم وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور نے اپنے بیان میں کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی منظوری سے بنائی گئی گڈ گورننس کمیٹی نے شکیل خان کی کارکردگی پر انہیں ہٹانے کی منظوری دی تھی۔
وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور نے کمیٹی کی سفارش پر شکیل خان سے وزارت واپس لیکر گورنر کو سمری بھیجی تھی جسے انہوں نے منظور کر لیا۔
گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ شکیل خان کو خیبر پختونخوا حکومت کی کرپشن بے نقاب کرنے پر وزارت سے ہٹایا گیا، انہیں ہٹانے کی سمری پر دستخط کر کے آئینی اور قانونی تقاضا پورا کیا۔