سٹی42: آئی جی پنجاب ن ڈاکٹر عثمان انور نے کہا ہے کہ جڑانوالہ میں چرچ جلائے جانے کے واقعہ کے بعد پولیس نے 24 گھنٹوں کے اندر دونوں مرکزی نامزد ملزمان حراست میں لے لئے، جن سے تفتیش ہو رہی ہے ۔ باقی ملزموں کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی مدد سے گرفتار کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
اپنے ایک وڈیو بیان میں آئی جی پنجاب پولیس نے کہا کہ جڑانوالہ میں ایک انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا، تمام مسلمانوں کی طرح ہم بھی قرآن پاک کی بے حرمتی یا خدانخواستہ نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کر سکتے۔ غصہ جائز تھا، ہم ان علماء کرام کے شکر گزار ہیں جنہوں نے عوام کو اشتعال انگیزی سے روکے رکھا اور پورے پنجاب میں امن قائم رہا ۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ جہاں شرپسندوں نے بڑھ کر برے طریقے سے چرچز کو آگ لگائی ، مقدس مقامات کو خراب کیا ، ان کے گھروں کو نقصان پہنچایا ، ان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا ، یہ بھی اسلام میں قابل برداشت نہیں۔
اللہ پاک اور نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا حکم ہے کہ ہم نے اقلیتوں کی حفاظت کرنی ہے۔ہمارا قانون بھی ہمیں اس بات کا حکم دیتا ہے کہ ان کی حفاظت ہم کرکے دکھائیں گے۔جنہوں نے یہ کیا ہم ان تمام کو قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی مدد سے ہم نے ان کو گرفتار کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
125 سے زائد افراد ہم نے اپنی ہیومن انٹیلی جنس ، کمپیوٹر کے ساتھ ویڈیو کیمرے کی مدد اور دیگر طریقوں سے گرفتار کر لئے ہیں جن کو ہم قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ میرا امن کا پیغام تمام لوگوں کیلئے ہے ، کل علماء مسجدوں میں یوم امن کی ضرور درخواست کریں۔علماء لوگوں کو بتائیں کہ اقلیتوں کی کیسے حفاظت کرنی ہے۔ ہم امن کمیٹی کے تمام ارکان کے اور مسیحیوں سمیت تمام مذاہب کے لیڈرز کے شکر گزار ہیں ۔
اور سب سے بڑھ کر مسلمان علماء کے شکر گذار ہیں جنہوں نے اس واقعہ کی مذمت کی اور پنجاب پولیس کا ساتھ دیا۔
ہم نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور قرآن پاک کی بے حرمتی اور عیسائیوں کے ساتھ ظلم و زیادتی دونوں واقعات کے ملزموں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔
عوام سے وعدہ کرتے ہیں کہ بہت جلد یہ کرکے دکھائیں گے کیونکہ اللہ تعالٰی ہمارے ساتھ ہیں اور ہمارا حامی و ناصر ہوگا ۔