ایل ڈی اے نے کمرشلائزیشن فیس وصولی سے روکنے کا حکم چیلنج کر دیا

17 Aug, 2021 | 02:30 PM

ملک اشرف : ایل ڈی اے نے کمرشلائزیشن فیس وصولی سے روکنے کا حکم چیلنج کردیا ,لاہور ہائیکورٹ  کاایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو معاونت کیلئے پیش ہونے کا حکم،فریقین  سے جواب  طلب ۔
 تفصیلات کے مطابق  جسٹس چودھری محمد اقبال اور جسٹس علی ضیاء باجوہ پر مشتمل بینچ نے ایل ڈی اے کی اپیل پر سماعت کی،ایل ڈی اے کی جانب سے عامر سعید راں ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ دورکنی بینچ  کے سربراہ جسٹس چودھری محمد اقبال نے ایل ڈی اے کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا بتائیں ایل ڈی اے کی ہاؤسنگ سکیم کا ماسٹر پلان کون منظور کرتا ہے؟ وکیل ایل ڈی اے نے جواب دیاماسٹر پلان اتھارٹی منظور کرتی، نوٹیفکیشن بھی جاری ہوتا ہے،

جسٹس چودھری محمد اقبال نے ریمارکس دیئے کہ  ہم تمام ریکارڈ منگوائیں گے، مفاد عامہ کا معاملہ ہے، 2 تعطیلات کی وجہ سے سوموار تک ملتوی کر دیتے ہیں، ایل ڈی اے نے شاہراہوں کو کمرشل کرنے کیلئے کیا پیرامیٹرز طے کیے  اور کس قانون کے تحت  کیے، کن حالات میں کسی شاہراہ کو کمرشلائز کیا جاتا ہے، وکیل ایل ڈی اے نے کہاآبادی بڑھنے کے ساتھ پلازے بنتے گئے جن کو ریگولرائز کرنے کیلئے اتھارٹی نے کمرشلائزیشن کی منظوری دی، جسٹس چو دھری محمد اقبال نےاستفسار  کیا  کہ جب آپ نے کمرشلائزیشن کر دی تو اس رہائشی علاقے کی شکل ہی بگڑ گئی، جب ماسٹر پلان بنائے جاتے ہیں تو کیوں نہیں دیکھتے کہ آئندہ آنے والے 50 یا 100 برسوں میں آبادی بڑھے گی؟ ایل ڈی اے نے اب تک کتنی سکیموں کو چیک کیا؟ سکیموں کا سیوریج، پانی اور دیگر چیزوں کو چیک کیا؟

وکیل ایل ڈی اے نے کہا ایل ڈی اے اپنی سکیموں میں سیوریج، پانی و دیگر انتظامات کو چیک کرتا رہتا ہے، جسٹس چودھرعی محمد اقبال نے کہا ایل ڈی اے کے چیکنگ کے انظامات کبھی نظر تو نہیں آئے، ایل ڈی اے نے اپنی سکیموں کی مینٹیننس کیلئے کیا اقدامات کئے؟ ایل ڈی اے ٹیکس لیتا ہے تو کیا یہ محکمہ ڈی ایچ اے اور بحریہ ٹاؤن اور ڈی ایچ اے کی طرح اپنی سکیموں کو چیک کرتا ہے؟ وکیل ایل ڈی اے نے کہا فنڈز کی کمی کا سامنا ہے، سنگل بینچ کا حکم عبوری طور پر معطل کیا جائے، جسٹس چودھری  محمد اقبال نے وکیل ایل ڈی اے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آئندہ سماعت پر تیار ہو کر آئیں دونوں فریقین کو سن کر فیصلہ کریں گے۔ وکیل ایل ڈی اے نے کہا جمعہ کے روز ایل ڈی اے اتھارٹی کی میٹنگ ہے اس لئے سنگل بنچ کا فیصلہ معطل کیا جائے، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے استدعا کی کہ کیس کو سوموار کی بجائے منگل کے روز تک ملتوی کیا جائے۔

واضح رہے ایل ڈی اے کی انٹراکورٹ اپیل میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایل ڈی اے شہر میں ترقیاتی اور پلاننگ اتھارٹی کا کام کرتی ہے، ایکٹ میں ایل ڈی اے اتھارٹی کو فنڈز جمع کرنے کا اختیار دیا گیا ہے، ایل ڈی اے نے لاہور میں میگا پراجیکٹس کا آغاز کر رکھا ہے جن کی تکمیل کیلئے فنڈز کی بھی ضرورت ہے، کمرشل قرار دی گئی شاہراہوں پر واقع جائیدادوں کے مالکان سے ایک بار ہی کنورژن فیس کا تقاضا کیا جاتا ہے، کمرشلائزیشن کی مد میں وصول شدہ  فیس کو عوامی مفاد اور ترقی کیلئے ہی استعمال کیا جاتا ہے،سپریم کورٹ نے ماضی سندھ ہائیکورٹ کے کنورژن فیس وصولی کو درست قرار دینے کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا، کمرشلائزیشن اور کنورژن فیس وصولی روکنے سے ایل ڈی اے کو فنڈز کی کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ایل ڈی اے 1990ء سے ہی رولز میں ترامیم کیساتھ ساتھ کنورژن فیس وصول کرتا آ رہا ہے،ہائیکورٹ کے سنگل بنچ کے فیصلے کی روشنی میں وصول کی گئی فیس کی واپسی میں دشواری ہو گی، ہائیکورٹ کے سنگل بنچ کے فیصلے کے باعث ایل ڈی اے کو مالی خسارے کا سامنا کرنا پڑے گا، انٹراکورٹ اپیل میں استدعا کی گئی کہ سنگل بینچ کے ایل ڈی اے کی کمرشلائزیشن اور کنورژن فیس وصولی روکنے کا حکم کالعدم کیا جائے۔

مزیدخبریں