( ملک اشرف ) وکلاء کے مسائل اور ان کے خلاف شکایات کا جائزہ لینے والا ادارہ پنجاب بار کونسل خود مسائل کا شکار، وکلاء کی ہڑتالوں میں اضافہ، سات ماہ میں پچاس سے زائد ہڑتالیں، اُدھر وکلا کے خلاف شکایات کی تعداد بھی 3 ہزار چار سو سے تجاوز کر گئی۔
پنجاب بار مس کنڈیکٹ ٹربیونل کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے کے باعث وکلا کیخلاف کارروائیاں التوا کا شکار ہیں، ٹربیونل میں چیئرمین ہائیکورٹ کا جج، ارکان میں پنجاب بار کونسل کے ممبران شامل ہیں۔ رواں سال پنجاب بار مس کنڈیکٹ ٹربیونل کے صرف دو اجلاس ہوسکے، وکلا کیخلاف کارروائی نہ ہونے سے شہریوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔
چیئرمین ڈسپلنری کمیٹی پنجاب بار کونسل سلیم کچھیلا کا کہنا ہے کہ لاہور کے سو سے زائد وکلاء کے لائسنس معطل کرکے مس کنڈیکٹ ٹربینونل کو بھجواتے ہیں۔ ممبر پنجاب بارمنیر حسین بھٹی کہتے ہیں کہ ٹربیونل کے اجلاس ہر ہفتے ہونے چائیں، پنجاب بار کونسل کے وائس چئیرمین چوہدری شاہنواز اور اسماعیل گوجر ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ وکلاء کے مسائل مقامی سطح پر حل نہ ہونے کی وجہ سے صوبہ بھر میں ہڑتال کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
وکلاء مسائل کا شکار ہوں تو وہ کیسے بروقت انصاف کی فراہمی میں اپنا کردارادا کر سکتے ہیں۔ سیکرٹری پنجاب بار خلیل جبران نے سٹی فور ٹی ٹو سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وکلاء کا احستاب کا اپنا نظام ہے جس کے تحت ان کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے۔