9 سالہ محمود اجّور— فوٹو: سمر ابو الؤف/ دی نیویارک ٹائمز
غزہ سٹی پر ایک ائیر سٹرائیک میں زخمی ہو کر دونوں بازو ؤں سے محروم ہو جانے والے 9 سالہ فلسطینی بچے کی فوٹو بنی تو یہ فوٹو 'ورلڈ پریس فوٹو آف دی ایئر 2025' بن گئی۔ فوٹوگرافر کو ایوارڈ مل گیا۔
یہ فوٹو غزہ کی فوٹو جرنلسٹ سمر ابو الؤف نے بنائی اور دی نیویارک ٹائمز کنے شائع کی۔یہ فوٹو محمود اجّور کا ایک سادہ پورٹریٹ ہے۔
سمر ابو الؤف کے مطابق محمود کی ماں نے انہیں بتایا کہ جب سرجری کے بعد ہسپتال کے بیڈ پر محمود کو احساس ہوا کہ اس کے بازو نہیں رہے تو اس نے کہا کہ ’امی، اب میں آپ کو گلے کیسے لگاؤں گا؟‘
مارچ 2024 میں ہونے والے اسرائیلی حملے کے بعد محمود کو قطر کے دارالحکومت دوحہ منتقل کیا گیا تھا، فوٹوگرافر سمر ابو الؤف غزہ سے تعلق رکھتی ہیں اور غزہ جنگ کے دوران وہ دسمبر 2023 میں دوحہ چلی گئی تھیں، اب وہ قطر میں مقیم فلسطینیوں کی تصویریں بناتی ہیں۔
ورلڈ پریس فوٹو کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر جمانہ الزین خوری نے بتایا کہ یہ ایک ایسی خاموش تصویر ہے جو ایک بچے کی کہانی بیان کرتی ہے لیکن درحقیقت یہ ایک ایسی جنگ کی داستان سنارہی ہے جو کئی نسلوں متاثر کرے گی۔
جیوری نے تصویر کی سٹرونگ کمپوزیشن، روشنی کے استعمال اور اس کے موضوع پر غور و فکر کے مختلف پہلوؤں، بالخصوص یہ سوال کہ محمود کا مستقبل کیا ہوگا، کو سراہا۔
فی الوقت محمود اپنے پیروں کی مدد سے فون پر گیم کھیلنا، لکھنا اور دروازہ کھولنا سیکھ رہا ہے لیکن کھانے اور کپڑے پہننے جیسے روزمرہ کاموں کے لیے اسے اب بھی خاص مدد کی ضرورت ہے.
محمود کا خواب
ورلڈ پریس فوٹو کے منتظمین نے اپنے بیان میں کہا کہ محمود کا خواب سادہ ہے، وہ مصنوعی بازو حاصل کرنا چاہتا ہے اور ہر دوسرے بچے کی طرح اپنی زندگی جینا چاہتا ہے۔
اس بیان میں اقوام متحدہ کی ایجنسی انروا کے ایک حالیہ تخمینے کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جس کے مطابق دسمبر 2024 تک دنیا میں سب سے زیادہ بچوں کے اعضا غزہ میں ضائع ہوئے ہیں۔
ورلڈ پریس فوٹو آف دی ائیر کا انتخٓب کرنے والی جیوری نے کہا کہ بچے اس جنگ سے غیر متناسب حد تک متاثر ہو رہے ہیں۔
اس ادارہ نے گزشتہ سال بھی غزہ کی ایک تصویر کو ورلڈ پریس فوٹو ااف دی ایئر کا ایوارڈ دیا تھا جس میں ایک فلسطینی خاتون ایناس ابو معمر غزہ کے ایک اسپتال میں اپنی 5 سالہ بھتیجی صالے کی کفن میں لپٹی لاش گود میں لیے بیٹھی ہیں، اس تصویر کو بعد ازاں پلٹزر ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔