(ملک اشرف)لاہورہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ملک بھر میں درج مقدمات کیخلاف درخواست فل بنچ کے رو برو سماعت کیلئے بھجوانے کی سفارش کرتے ہوئے فائل چیف جسٹس کو ارسال کر دی،عدالت نے قرار دیااسی نوعیت کی ایک درخواست پہلے بھی ہم فل بینچ کو بھجوا چکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس فاروق حیدر پرمشتمل دو رکنی بنچ نے عمران خان کی درخواست پر سماعت کی ،عمران خان اپنے وکلاکے ہمراہ عدالت پیش ہوئے، عمران خان کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سرکاری مشینری کا عمران خان کے خلاف بھرپور استعمال ہو رہا ہے۔ آج کے دن تک 141 کیسز درج ہو چکے ہیں،تمام کیسزمیں مدعی پولیس خود ہے، ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے،وزیر آباد کا واقعہ سامنے ہیں، اس میں بھی مدعی ہمیں نہیں بننے دیا گیا،ظلے شاہ کیس میں بھی والد کو باہر کرکے پولیس کو مدعی بنا دیا،ان دنوں میں پولیس کو نیا مقدمہ درج کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دئیے کہ کیا ایسی کوئی روایت ہے۔ روسٹرم پر موجود عمران خان نے دو رکنی بنچ سے مخاطب ہوکر کہاآپ نے کہا تھا کہ وہاں آپریشن نہیں ہو گا ،اب ان چھٹیوں میں انہوں نے آپریشن کرنا ہے،میرے پاس مصدقہ اطلاع ہے کہ یہ آپریشن کرنا ہے۔ عدالت انہیں روکے۔ یہاں تو جنگل کا قانون چل رہا ہے۔ پکڑ پہلے رہتے ہیں پھر الزام بتاتے ہیں۔ اس آپریشن کی وجہ سے وہاں خون خرابہ ہو سکتا ہے۔ یہ الیکشن لڑنے سے ڈرے ہوئے ہیں ۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے عمران خان کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہاایسی پٹیشن فائل کیسے ہو سکتی ہیں۔عدالت کے پاس ایسی درخواست قابل سماعت نہیں ہے۔ جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہااس درخواست میں وزیر اعظم کو فریق بنایا ہے۔ یہ نکتہ ہم نے نوٹ کیا ہے۔آئین پٹیشن میں وزیر اعظم کو فریق بنانے کی اجازت نہیں دیتا۔ عمران خان کے وکیل نے کہااگر کوئی داد رسی نہ بچے تو ہائیکورٹ کے پاس اختیار ہے۔ہمارے پاس کوئی داد رسی نہیں رہی۔ اس لیے ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔
عمران خان دوبارہ روسٹرم پر آگئے اور عدالت سے مخاطب کرتے کہاآپکے حکم کے باوجود انہوں نے وہاں ہلہ بول دیا۔ یہ تو عدالتی حکم کی خلاف ورزی کر جاتے ہیں، میں تو اس خون خرابہ کو روکنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ عدالت نے فریقین کا موقف سننے کے بعد کیس کی سماعت کے لئے لارجر بنچ کو بھجواتے ہوئے فائل چیف جسٹس کو بھجوا دی۔