ویب ڈیسک: پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے پرویز الہی کو جتوانے کے لئے چیف سیکرٹری اور آئی جی کو انتخابات پردباو ڈالنے کا انکشاف ہواہے ۔ یہاں تک کہ ان دونوں افسران کو گورنر ہاؤس میں بلا کر پرویز الہی کو جتوانے کے لئے دھمکیاں بھی دی گئیں۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز وزیرِاعلی پنجاب کے انتخاب کے دوران پنجاب اسمبلی اکھاڑے کا منظر پیش کرتی رہی۔ مارکٹائی، مکے، تھپڑ ، گھونسے اور لوٹے مارنے کے واقعات کو میڈیا کے کیمروں نے عکس بند کرلیا، تاہم اس سے پہلے جو ہوا اس کی اندرونی کہانی اب سامنے آئی ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے نامزد امیدوار اور ق لیگ کے صدر چودھری پرویز الہیٰ کو وزیراعلیٰ بنوانے کے لئے محکمہ پولیس اور بیوروکریسی پر دباؤ ڈالا جاتا رہا ۔ آئی جی اور چیف سیکرٹری کو گورنر ہاؤس بلا کر بھی دھمکیاں دی گئیں۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں ہونے والی شدید ہنگامہ آرائی اور ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری پر تحریک انصاف کے اراکین کے حملے کے بعد وزیراعلیٰ کے انتخاب کا انعقاد ناممکن نظر آرہا تھا، تاہم چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب کے دبنگ ایکشن کی وجہ سے ممکن ہوا اور اگر یہ دونوں افسران ایکشن نہ کرتے تو الیکشن کا انعقاد بھی ممکن نہ ہوتا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب نے قانون اور آئین پر عملدرآمد کرکے انتخاب کا انعقاد کروایا تاہم دوسری جانب یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت چیف سیکرٹری اور آئی جی کو انتخابات میں پرویز الہی کو جتوانے کے لئے دباو ڈالتی رہی، یہاں تک کہ ان دونوں افسران کو گورنر ہاوس میں بلا کر پرویز الہی کو جتوانے کے لئے دھمکیاں دی گئیں اور دباؤ ڈالا گیا، لیکن دونوں نے غیر قانونی احکامات ماننے سے انکار کردیا اور کہا کہ وہ آئین اور قانون سے ہٹ کر کوئی کام نہیں کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب کے انکار کے بعد دونوں افسران کو تبدیل کرکے نئے افسران تعینات کرنے کی سمری بھیجی گئی تاہم وفاق نے دونوں افسران کو تبدیل نہ کیا۔