(مانیٹرنگ ڈیسک) چین اور امریکہ کے سائنسدانوں نے ایک مشترکہ تجربے کے دوران ایسے زندہ جنین (ایمبریو) تیار کئے ہیں جو انسان اور بندر کے انتہائی بنیادی خلیوں پر مشتمل ہیں، اگرچہ سائنسی لحاظ سے یہ ایک اہم کامیابی ہے لیکن انتہائی متنازعہ بھی ہے کیونکہ اس تحقیق کو مزید آگے بڑھا کر ’آدھا بندر، آدھا انسان‘ جیسے عجیب الخلقت جانور تیار کئے جاسکیں گے۔
واضح رہے کہ انسانوں اور حیوانوں کے خلیات میں ملاپ کی کوششیں کم از کم پچھلے 20 سال سے جاری ہیں جن میں سؤر اور بھیڑ کے خلیوں کو انسانی خلیات سے ملایا جاچکا ہے،طبی نقطہ نگاہ سےیہ کوششیں ’’زینو ٹرانسپلانٹیشن‘‘ (Xenotransplantation) کا حصہ ہیں جس کا مقصد کسی جانور کے جسم میں انسانی اعضاء ’’اُگا کر‘‘ دوبارہ اسی شخص میں پیوند کرنا ہے۔
زینوٹرانسپلانٹیشن میں کامیابی کی بدولت یہ ممکن ہوجائے گا کہ ایک انسان کے جسمانی خلیات کسی جانور میں داخل کرکے مطلوبہ عضو کی ہوبہو اور جیتی جاگتی نقل اس جانور میں ’’کاشت‘‘ کرلی جائے، جسے واپس اسی انسان کے جسم میں پیوند کردیا جائے۔
اس طرح متاثرہ افراد کےلئے عطیہ کردہ اعضاء اور ان سے وابستہ دیگر مسائل بھی ختم کرنے میں بہت مدد ملے گی، بھیڑ اور سؤر کے مقابلے میں انسان اور بندر میں مماثلت خاصی زیادہ ہے۔ اسی بناء پر سائنسدانوں کے سامنے سوال تھا کہ اگر انسان اور بندر کے انتہائی بنیادی خلیے آپس میں ملادیئے جائیں تو کیا وہ ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ رہتے ہوئے نشوونما حاصل کر پائیں گے؟