ملک اشرف:لاہور ہائیکورٹ کا لاک ڈاون کےدوران پرائیویٹ سکولز کےدفاترعارضی طور کھولنےکی اجازت نہ دینےپراظہار برہمی، چیف جسٹس ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئےکہ اتنےلوگ کورونا سےنہیں مریں گے جتنےحکومتی رویوں اوربھوک سےمرجائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں لاک ڈاؤن کے دوران پرائیوٹ سکولز کے دفاتر عارضی طور پر کھلوانے کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے صدر آل پاکستان پرائیوٹ سکولز فیڈریشن مرزا محمد کاشف کی درخواست پر سماعت کی ،درخواست گزار کی جانب سے راو علی عمران ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ لاک ڈاون کے باعث پرائیوٹ سکولز بند ہیں , ٹیچرز اور دیگر ملازمین کو ابھی تک تنخواہیں نہیں مل سکیں, استدعا ہے عدالت سکول ٹیچرز ،ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی اور سکول فیس وصولی کے لئےسکول دفاتر کھولنے کا حکم دے ۔
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا سیکرٹری سکول نے کمیٹی تشکیل دے دی ہے, چیف جسٹس نے حکومتی جواب پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ سیکرٹری سکول اتنا نکما ہے کہ وہ چار لائینیں خود سے تحریر نہیں کرسکتا,عدالت نے حکومتی رویہ پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا بھوکے شخص کی آہ عرش تک جاتی ہیں, اتنےکوروناسےلوگ نہیں مریں گے جتنے بھوک سےمرجائیں گے، خوف خدانہیں ہے کہ غریب2ماہ سے بغیرتنخواہ کےگزارہ کر رہے ہیں,کیوں نہ ذمہ داروں کے خلاف ہرجانے کا دعوی دائر کرنے کاحکم یا گریڈ انیس اور اس سے اوپر کے تمام افسران کو فیملی کے ہمراہ پرائیوٹ سکول کے ایک ایک کمرے میں رکھنے کا کہہ دیں ،پھر ان کو پتہ چلے کہ تنخواہ نہ ملنے سے کیا مشکلات پیدا یوتی ہیں ۔
واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے بچاؤ اور احتیاطی تدابیر کے تحت لاہور سمیت پنجاب بھر میں جاری لاک ڈاؤن میں 25 اپریل تک توسیع کردی، لاہور میں آج لاک ڈاؤن کا 25 واں روز ہے، تمام شاپنگ مالز، مارکیٹیں، تعلیمی ادارے، سینما گھر، شادی ہالز، سیاحتی مقامات اور پارکس بند ہیں، پبلک ٹرانسپورٹ ،ریلوے کا پہیہ جام ہے،کھیلوں کے میدانوں پر تالے لگے ہیں۔
کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر مساجد میں نمازوں کی ادائیگی اور نماز جمعہ کیلئے 3 سے 5 افراد مسجد جاسکتے ہیں۔