سٹی42: پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو نے پیر کے روز 26 ویں آئینی ترمیم کے ضمن میں حکومت اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان ڈیڈ لاک دور کرنے کے لئے شٹل ڈپلومیسی کا آغاز کیا ہے جس کے دوران ان کی ایک روز میں مولانا فضل الرحمان کے ساتھ دو ملاقاتیں ہوئیں اور ایک مرتبہ وہ وزیر اعظم شہباز سے مشاورت کے لئے ملے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو نے جمعیت علما اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ملاقات میں 26 ویں آئینی ترمیم کے ضمن میں اختلافی مسائل پر ان سے بات چیت کرنے کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی اور ان سے مولانا فضل الرحمان کے تحفظات دور کرنے پر مشاورت کی۔
ذمہ دار سرکاری ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ بلاول بھٹو کی وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ ملاقات میں سیاسی صورتحال پر غور کیا گیا اور مجوزہ 26 ویں آئینی ترمیم بات چیت کی گئی۔
ملاقات کے دوران مولانا فضل الرحمان کی تجاویز کا بھی جائزہ لیا گیا اور اتحادی حکومت کے رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ مولانا فضل الرحمان کے تحفظات کو دور کیا جائے گا۔
اس ملاقات کے بعد بلاول بھٹو ایک بار پھر سربراہ جمیعت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان کے گھر گئے اور ان سے 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔
ترمیمی بل میں مولانا کی تجاویز کے لئے کھلی جگہ
پیپلز پارٹی کے سینئیر لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھاکہ مولانا کو بتایا ترمیمی بل پیپلزپارٹی بنا رہی ہے، آپ کوئی تجویز دینا چاہتے ہیں تو لے آئیں۔
سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے ججز کی مدت ملازمت میں اضافے اور نئی آئینی عدالت کے قیام سمیت دیگر ترامیم کی منظوری کے لیے گزشتہ روز قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس طلب کیے گئے تھے تاہم مولانا فضل الرحمان اور اپوزیشن کے اعتراضات اور تجاویز کے باعث آئینی ترامیم منظوری کے لیے قومی اسمبلی میں پیش نہ کی جاسکیں۔
سرکاری ہینڈ آؤٹ
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف سے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد کی ملاقات کے بعد وزیراعظم ہاؤس سے اس ملاقات کے متعلق ایک ہینڈ آؤٹ جاری کیا گیا جس مین بتایا گیا کہ پیپلز پارٹی کے چئیرمن بلاول بھٹو کے ساتھ وزیراعظم سے ملاقات کے لئے آنے والے وفد میں وفد میں اراکین قومی اسمبلی سید خورشید احمد شاہ سید نوید قمر اور مئیر کراچی مرتضیٰ وہاب شامل تھے ۔
مجوزہ آئینی ترمیم کا مقصد عوام کو انصاف کی فوری اور موثر فراہمی ہے ، شہباز شریف
مجوزہ آئینی ترمیم کے حوالے سے مشاورت کو وسیع کرنے پر تبادلہ خیال کے دوران وزیراعظم نے کہا۔ آئین میں ترمیم اور قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے اور پارلیمنٹ بالادست ادارہ ہے۔ 24 کروڑ عوام نے پارلیمنٹ کو قانون سازی کا مینڈیٹ دیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ مجوزہ آئینی ترمیم کا مقصد عوام کو انصاف کی فوری اور موثر فراہمی ہے ۔ آئینی ترمیم پر تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا سلسلہ جاری رہے گا ۔ بلاول بھٹو زرداری اور پاکستان پیپلز پارٹی کے دیگر سینئر رہنما بھی مشاورت میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
ملاقات میں اتفاق رائے سے طے ہوا کہ
آنے والے دنوں میں سیاسی جماعتوں کے ساتھ مزید بات چیت اور مشاورت سے کسی نتیجے پر پہنچنے کی کوشش کی جائے گی۔
ملاقات میں ملک کی مجموعی و سیاسی صورت حال پر بھی بات چیت
ملاقات میں وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ بھی موجود تھے۔
معاشی اشاریوں میں حالیہ بہتری انتہائی خوش آئند ہے : وزیراعظم کی وفد سے بات چیت
گزشتہ ماہ پچھلے کئی سالوں میں پہلی بار افراط زر کی شرح سنگل ڈیجیٹ میں آگئی : وزیراعظم
اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں 2 فیصد کمی کی ہے جس سے پاکستانی معیشت پر سرمایہ کاروں کے اعتماد میں مزید اضافہ ہوا ہے : وزیراعظم
آج ہی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید کمی کی گئی ہے جو عوام کو ریلیف پہنچانے کی حکومتی کوششوں کے حوالے سے ایک اور کاوش ہے : وزیراعظم
اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں جس کے فضل و کرم سے ملک و قوم کی لیے بتدریج بہتری کے آثار پیدا ہو رہے ہیں : وزیراعظم