پی ایچ ای سی کے اپنے ہی افسران نے کمیشن کے معاملات پر اعتراضات اُٹھا دیئے

16 Sep, 2020 | 03:56 PM

Sughra Afzal

(ریحان گل) پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن کے اپنے ہی افسران نےکمیشن کے معاملات پراعتراضات اٹھا دئیے، ایمپلائمنٹ پالیسی میں بے یقینی کو کمیشن کی کارکردگی کے لیے نقصان دہ قرار دے دیا، چیئرمین پی ایچ ای سی کو افسران پر اعتماد نہ کرنے کا ذمہ دار ٹھہرا دیا گیا۔

 ذرائع کے مطابق پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن(پی ایچ ای سی)  کے ڈی جی فیکلٹی ڈویلپمنٹ تنویر احمد ظفر، ڈی جی اکیڈمکس ڈاکٹر محمد رمضان، ممبر اکیڈمکس سجاد حیدر شامی کی جانب سے چیئرمین پی ایچ ای سی کو تحفظات سے بھرپورخط لکھا گیا ہے، خط میں کہا گیا ہے کہ افسران کو بھرتی کرنے پر کام کی نوعیت نہیں بتائی جاتی، افسران کےمعاہدے کی توسیع کے لیے کوئی لائحہ عمل موجود نہیں، متعدد قابل افسران کو بغیر کسی وجہ کے نکال دیا گیا۔ 

چیئرمین پی ایچ ای سی خود بھرتی کیے گئے افسران پر اعتماد نہیں کرتے، کمیشن کےاہم معاملات کو سینئرافسران سے خفیہ رکھا جاتا ہے، کمیشن کے سروس سٹرکچر، سروس رولز اور فنانشل رولز کو وضع کیا جائے، معاہدے کا ایک سال مکمل ہونے پر افسران کی کارکردگی کا جائزہ لے کر ان کی ملازمت سے متعلق فیصلہ کیا جائے۔

دوسری جانب پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن کی سب کمیٹی کی جانب سے غیر قانونی طور پربٹ انسٹی ٹیوٹ اور سالار انٹرنیشنل یونیورسٹی کی منظوری کروانے کی کوشش کی گئی، لیکن محکمہ ہائر ایجوکیشن نے سب کمیٹی کی رپورٹ میں قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی اور کوتاہیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کیسز کا دوبارہ جائزہ لینے کی سفارش کی، پی ایچ ای سی سب کمیٹی نے ہائر ایجوکیشن کے اعتراضات کو غلط قرار دے دیا۔

مزیدخبریں