گلبرگ (اکمل سومرو) سرکاری سکولوں کیلئے کتابوں کی خریداری کیلئے 45 کروڑ روپے مالیت کے ٹینڈرز اشتہارات کی پبلشرز نے مخالفت کر دی۔
پبلشرز کے مطابق کتابوں کو ٹھیکیداری پر فروخت کرنے کیلئے مڈل مین کو نوازا جا رہا ہے، سرکاری سکولوں کی لائبریریز کیلئے کتابوں کی خریداری کی مد میں صوبے کے 11 اضلاع میں 45 کروڑ روپے مالیت کی کتابیں خریدی جا رہی ہیں، حکومت نے ٹینڈر پر دو فیصد زر ضمانت کی شرط سے پبلشرز کو اپنی ہی کتابیں فروخت کرنے پر قدغن لگادی گئی ہے۔
اشاعتی اداروں کا کہنا ہے کہ جن کتابوں کو منتخب کیا گیا ہے ان کی خریداری بھی متعلقہ پبلشرز سے کی جائے، بڑے پبلشرز کو سپلائی کا اختیار دینے سے سینکڑوں پبلشرز اپنی ہی کتابیں براہ راست فروخت کرنے سے محروم ہو گئے ہیں۔
کتابوں کے اشاعتی اداروں کا مطالبہ ہے کہ ایجوکیشن اتھارٹیز کی قائم کردہ بک سلیکشن کمیٹیوں کو ختم کر کے نئی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں ان کمیٹیوں میں پبلشرز کو شامل کیا جائے تاکہ بچوں کیلئے معیاری کتب منتخب کی جاسکیں، ٹینڈراشتہارات میں مخصوص پبلشرزکی سینکڑوں کتابوں کی سلیکشن بھی خلاف میرٹ کی گئی ہے، پرائمری اور مڈل کے بچوں کیلئے یونیورسٹی سطح کی کتابوں کو فہرست میں شامل کیا گیا ہے اور خریداری کیلئے گھپلے کیے جارہے ہیں۔
وفاقی حکومت کے لٹریسی ڈویژن کے قانون کے مطابق کتابوں کی بذریعہ ٹینڈرز خریداری پر پابندی عائد ہے جبکہ پیپرا قوانین بھی دانش وارانہ ملکیتی حقوق کی بناء پرکتابوں کے ٹینڈرز کی شرط پر لاگو نہیں ہوتے۔
واضح رہے کہ لاہور سمیت پنجاب بھر میں کورونا وبا کی وجہ سے بند تعلیمی ادارے 6 ماہ بعدکل سے کھل گئے ہیں، پہلے مرحلے میں میٹرک کلاسز، انٹرمیڈیٹ اور یونیورسٹیز میں تدریسی عمل شروع کردیا گیا،کورونا کے باعث بچوں کے بیٹھنے میں 3 فٹ کا فاصلہ ہوگا،طلبہ وطالبات کو 2 گروپوں میں تقسیم کیا جائے گا، گروپ اے کی کلاسزسوموار، بدھ، جمعہ کو ہوں گی، گروپ بی کی کلاسز منگل، جمعرات اور ہفتہ کو ہوں گی۔