ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

خبردار!  آپ کا بلڈ گروپ  ایک خاص بیماری  کی پیشینگوئی کر رہا ہے

Blood Groups and the disease, city42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42:  کچھ عرصہ پہلے اسے صرف توہم قرار دیا جا سکتا تھا لیکن اب جدید ریسرچ نے بتایا ہے کہ مخصوص بلڈ گروپ مخصوص بیماریوں کے امکانات کو زیادہ یا کم کرتے ہیں۔ اس ضمن میں اہم انکشاف یہ ہوا ہے کہ ہمارا بلڈ گروپ فالج کے خطرے کی نشاندہی بھی کرتا ہے۔

امریکہ میں  ہونے والی ایک طبی تحقیق میں  یہ سامنے آیا کہ کچھ خاص بلڈ گروپس کے حامل افراد میں فالج کے سبب جسم کے اعضا مفلوج ہو جانے کا امکان دوسرے بلڈ گروپس کے حامل افراد کے مقابلہ مین زیادہ ہوتا ہے جبکہ بظاہر وہ مکمل صحتمد دکھائی دیتے ہیں۔ ۔

یونیورسٹی آف میری لینڈ اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں 60 سال سے کم عمر افراد میں فالج کے خطرے کی وجوہات کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔ اس مقصد کے لیے فالج کے 17 ہزار مریضوں اور لگ بھگ 6 لاکھ صحت مند افراد پر ہونے والی 48 تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔

اس کے بعد محققین نے کروموسومز کی جانچ پڑتال کرکے ان جینیاتی اقسام کی شناخت کی جو فالج سے جڑی تھیں۔

انہوں نے ان اقسام اور قبل از وقت فالج (60 سال کی عمر سے پہلے ہونےوالے فالج) کے درمیان تعلق دریافت کیا اور یہ بھی معلوم کیا کہ اس حوالے سے بلڈ گروپ یعنی اے، اے بی، بی یا او بلڈ گروپ بھی کردار ادا کرتے ہیں۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اے بلڈ گروپ کے حامل افراد میں 60 سال کی عمر سے قبل فالج کا امکان زیادہ ہوتا ہے جبکہ او بلڈ گروپ والے افراد میں سب سے کم۔

جنس اور دیگر عناصر کو مدنظر رکھتے ہوئے محققین نے دریافت کیا کہ جن افراد کا بلڈ گروپ اے ہوتا ہے ان میں 60 سال کی عمر سے قبل فالج کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 16 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

اس کے مقابلے میں او بلڈ گروپ والے افراد میں 60 سال سے قبل فالج کا خطرہ 12 فیصد کم ہوتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ تحقیق میں جینیاتی عناصر کو دیکھا گیا تھا جس سے بلڈ گروپس اور جلد فالج کے خطرے میں تعلق دریافت ہوا۔

البتہ انہوں نے زور دیا کہ یہ خطرہ معتدل ہے اور اے بلڈ گروپ کے حامل افراد کو زیادہ فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ابھی یہ نہیں جانتے کہ اے بلڈ گروپ والے افراد میں یہ خطرہ دیگر کے مقابلے میں کچھ زیادہ کیوں ہوتا ہے مگر یہ ممکنہ طور پر بلڈ کلاٹ کے عناصر سے جڑا ہوسکتا ہے۔

اس سے قبل تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ اے بلڈ گروپ والے افراد میں بلڈ کلاٹ کا امکان دیگر گروپس کے مقابلے تھوڑا زیادہ ہوتا ہے۔

محققین نے کہا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ فالج کا خطرہ بڑھانے والے میکنزمز کی وضاحت کی جاسکے۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل نیورولوجی میں شائع ہوئے۔

ایک اور ریسرچ کے نتائج کے تجزیہ کے بعد بتایا گیا ہے کہ  بلڈ گروپ  فالج کے ساتھ کئی دیگر بیماریوں کے امکانات کی بھی پیشین گوئی ہر رہے ہوتے ہیں۔ 


خون کی قسم O
خون کے جمنے، ہارٹ اٹیک اور فالج کے کم خطرے سے وابستہ ہو سکتے ہیں، لیکن پیپٹک السر ہونے کا زیادہ امکان ہو سکتا ہے۔ خون کی قسم O والے افراد کئی سنگین بیماریوں کے خلاف بھی زیادہ مزاحم ہو سکتے ہیں۔


خون کی قسم a
گیسٹرک کارسنوما، چیچک، اور Pseudomonas aeruginosa انفیکشن کے بڑھتے ہوئے خطرے سے منسلک ہو سکتا ہے۔ خون کی قسم A والے لوگوں میں بھی ٹائپ 2 ذیابیطس ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔


خون کی قسم b
سوزاک، تپ دق، اور اسٹریپٹوکوکس نمونیا، ای کولی، اور سالمونیلا کے انفیکشن کے بڑھتے ہوئے خطرے سے منسلک ہو سکتے ہیں۔ خون کی قسم B والے لوگوں میں بھی ٹائپ 2 ذیابیطس ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔


خون کی قسم AB
چیچک، ای کولی، اور سالمونیلا انفیکشن، فالج اور سوزش کے بڑھتے ہوئے خطرے سے منسلک ہو سکتا ہے۔ AB+ خون والے افراد عالمگیر وصول کنندہ ہیں، یعنی وہ کسی بھی عطیہ دہندہ سے خون قبول کر سکتے ہیں۔
دوسرے عوامل جو دل کی بیماری کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں ان میں شامل ہیں: ذیابیطس میلیتس، ہائپرکولیسٹرولیمیا، آرٹیریل ہائی بلڈ پریشر، اور اسکیمک دل کی بیماری کی خاندانی تاریخ۔