سٹی42: سینیٹ اور قومی اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاسوں کے ایجنڈا پر 26 ویں آئینی ترمیم پیش کئے جانے کا کوئی امکان نہیں کوینکہ بدھ کی رات دیر گئے جاتی امرا مین دو مسلسل اجلاسوں کے بعد میڈیا کے سامنے یہ اعلان کیا گیا کہ آئینی ترمیم کے متعدد نکات پر مزید مشاورت کر کے اتفاق رائے کو آگے بڑھایا جائے گا اور مناسب وقت پر 26 ویں آئینی ترمیم کو پارلیمنٹ میں لایا جائے گا۔
منگل کی شام تک قیاس آرائیاں
منگل کی شام تک یہ قیاس کیا جا رہا تھا کہ آج نواز شریف کے گھر پر 26 ویں آئینی ترمیم کے مسودہ پر تین بڑی سیاسی جماعتوں اور وفاقی حکومت مین شامل اتحادی جماعتوں کے اتفاق رائے کے رسمی اعلان کے بعد وفاقی حکومت 26 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ پہلے منظوری کے لئے سینیٹ میں پیش کرے گی۔ سینیٹ سے منظور ہونے کے بعد یہ مسودہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں منطوری کے لئے پیش کیا جائے گا۔ تاہم بدھ کی شب نصف رات گزرنے کے بعدیہ بات سامنے آئی کہ بظاہر اتفاق کے باوجود تین بڑی سیاسی جماعتوں کے قائد 26 ویں آئینی ترامیم کے ایک بنیادی کمپوننٹ "آئینی عدالت" کے تصور پر متفق نہیں ہیں۔ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب جمعیت علما اسلام کے امیر فضل الرحمان اور پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو کے ساتھ مسلم لیگ نون کی وفاقی حکومت کے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کیا اور بتایا کہ آئینی ترمیم کا پیکج مزید مشاورت کے بعد فائنل ہو گا اور اسے مناسب وقت پر پارلیمنٹ میں لایا جائے گا۔
ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کل جمعرات کو سینیٹ ک یا قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیے جانے کا امکان ہ ابتدا میں ہی نہیں تھا۔۔
صدر مملکت نے سینیٹ کا اجلاس کل جمعرات کی سہ پہر 3 بجے اور قومی اسمبلی کا شام 4 بجے طلب کر رکھا ہے۔ ذرائع کے مطابق سینیٹ کے اجلاس میں لے جانے سے پہلے جمعرات کے روز وفاقی کابینہ کا اجلاس ہو گا جس میں کابینہ طریقہ کار کے مطابق پارلیمنٹ میں لے جانے سے پہلے 26 ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دے گی۔
تمام اتحادی جماعتوں جماعتوں کے ایم این ایز اور سینیٹرز کو جمعرات کی صبح تک اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کردی گئی تھی۔
یہ بھی قیاس آڑائیاں کی گئیں کہ 26 ویں آئینی ترمیم پہلے سینیٹ کے اجلاس سے منظور کروائی جائے گی۔
بتایا گیا کہ آئینی ترمیم کیلئے قومی اسمبلی اور سنیٹ میں دو تہائی اکثریت چاہیے، دو تہائی اکثریت کیلئے قومی اسمبلی میں 224 اور سینیٹ میں 63 ووٹ درکار ہے۔ وفاقی حکومت کے قریبی ذرائع اعتماد کے ساتھ بتا رہے ہیں کہ حکومت کے پاس دونوں ایوانوں مین آئینی تریمیم کو منظور کروانے کے لئے ضرورت سے کچھ زیادہ ارکان کی حمایت موجود ہے۔
آج جمعرات 17 اکتوبر کو ہونے والے سینیٹ کے اجلاس کی صدارت چئیرمین یوسف رضا گیلانی کریں گے۔ یوسف رضا گیلانی پہلے وزیر اعظم اور قومی اسمبلی کے سپیکر رہ چکے ہیں اور پاکستان کے آئین کی جمہوری ہئیت بحال کرنے کے لئے کی گئی اہم آئینی ترامیم کے عمل میں وہ روح رواں رہے ہیں۔
بعد میں موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق سینیٹ سیکرٹریٹ نے جمعرات کے روز شروع ہونے والے اجلاس کا ایجنڈا پبلک کر دیا ہے۔ اس اجلاس کے ایجنڈا پر 14 کام شامل ہیں جن میں آئینی ترمیم کا مسودہ پیش کرنے کا کوئی ذکر نہیں۔
سینیٹ کے اس اجلاس میں کئی سٹینڈنگ کمیٹیوں کی رپورٹیں پیش کی جائیں گی ۔
نیشنل فارنزک ایجنسی بل 2024 کو ہاؤس مین پیش کیا جانا ایجنڈا میں شامل ہے۔ ڈیپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن ترمیمی بل 2024 بھی ایجنڈا پر موجود ہے۔ یہ بل سینیٹر میاں محمد اورنگزیب کی جانب سے پیش کیا جائے گا
اجلاس میں اوورسیز پاکستانیز پراپرٹی بل 2025 کو ہاؤس میں پیش کیا جانا بھی ایجنڈا میں شامل ہے۔
سینیٹ اجلاس میں دو ارکان کی جانب سے توجہ دلاؤ نوٹس بھی پیش ہوں گے۔