سٹی42: امریکہ کے سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے تصدیق کی ہے کہ امریکہ نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ گنجان آباد بیروت میں مزید حملے کرنے میں محتاط رہے۔ اس امریکہ مخالفت کے نتیجہ میں سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ بیروت پر اسرائیل کے حملوں میں کمی آئی ہے۔
واشنگٹن میں سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان میتھیو مِلر نے منگل کے روز بتایا کہ امریکہ نے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران تواتر کے ساتھ گنجان شہری آبادیوں والے بیروت کے علاقوں پر اسرائیل کے حملوں کی مخالفت کی ہے اور گزشتہ ہفتوں میں بیروت میں بمباری کی مہم پر اسرائیل کے ساتھ تشویش کا اظہار کیا ہے، محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں حملوں میں کمی آئی ہے اور واشنگٹن بہت احتیاط سے دیکھتا رہے گا۔
میتھیو ملر نے کہا کہ واشنگٹن نے حکومت اسرائیل پر واضح کر دیا کہ اسے گزشتہ چند ہفتوں میں بمباری کی مہم کی نوعیت پر تشویش ہے، جس کی بڑی وجہ سویلین جانی نقصان ہے۔
جان کربی کا بیان
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے ایک علیحدہ بریفنگ میں کہا، ’’ہم نے اسرائیل کو براہ راست کہہ دیا ہے کہ ہم یہاں بیروت کے گنجان آباد علاقوں میں ان کے قریباً روزانہ حملوں کی مخالفت کرتے ہیں۔‘‘
"ہم سمجھتے ہیں کہ وہ ٹارگٹڈ آپریشنز کر رہے ہیں جو کہ حزب اللہ کے بنیادی ڈھانچے کو گرانے کے لیے ب پلان کئے گئے ہیں، اور ہم تسلیم کرتے ہیں کہ انہیں ایسا کرنے کا حق ہے، لیکن ان کی یہ ذمہ داری بھی ہے کہ وہ اسے ایسے طریقے سے کریں جس سے کسی کی جان کو خطرہ نہ ہو۔ عام شہری، اقوام متحدہ کے امن دستے یا لبنانی مسلح افواج کے ارکان جنہیں یہاں کچھ جانی نقصان ہوا ہے،‘‘ جان کربی نے کہا، "یہ ناقابل قبول ہے، اور ہم نے اس بارے میں مزید تفصیلات کے لیے اسرائیلیوں پر دباؤ ڈالا ہے۔"
لبنان کے وزیراعظم کے انکشاف کی تصدیق
لبنان کے نگراں وزیراعظم نے منگل کے روز ہی انکشاف کیا ہے کہ امریکہ نے انہیں بیروت پر مزید اسرائیلی حملے نہ ہونے کی گارنٹی دی ہے۔
وزیر اعظم نجیب میقاتی نے الجزیرہ نیوز کو بتایا کہ انہیں "امریکی ضمانتیں مل گئی ہیں" کہ بیروت میں اسرائیلی حملے کم کیے جائیں گے۔
اس سے پہلے اسرائیل کے عبرانی میڈیا نے حالیہ دنوں میں رپورٹ کیا کہ امریکی دباؤ کی وجہ سے اسرائیل نے لبنانی دارالحکومت میں حزب اللہ کے اہداف پر حملوں میں کمی کی ہے۔ ان رپورٹوں کو اسرائیلی حکام نے مسترد کر دیا تھا اسرائیلی حکام کا اصرار ہے کہ یروشلم کو ضرورت کے مطابق کام کرنے کی آزادی برقرار ہے۔
میقاتی نے مزید کہا کہ ان کی حکومت جنگ بندی اور "اقوام متحدہ کی قرارداد 1701 کا نفاذ" چاہتی ہے، جس کے لیے دریائے لطانی کے جنوب میں حزب اللہ کی موجودگی کو ختم کرنے کی ضرورت ہوگی۔
واضح رہے کہ ایک جانب بیروت پر اسرائیل کے فضائی حملوں کی تعداد واقعی کم ہو چکی ہے دوسری جانب جنوبی لبنان میں اسرائیل کے آپریشنز میں مزید توسیع کی علامات سامنے آ رہی ہیں جن سے اسرائیل کے نگراں وزیر اعظم میقاتی کے اس بیان میں دی گئی اطلاع کی واقعاتی تصدیق ہوتی ہے کہ اب بیروت اسرائیل کے حملوں کا مرکز نہیں رہے گا۔