سٹی42: وفاقی حکومت کی جانب سے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی کی بنیادی وجہ ڈالر کی قیمت میں کمی اور پٹرول، ڈیزل کی سمگلنگ روک دیئے جانے کے لئے چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر کی ہدایت پر کرنسی اور پٹرولیم مصنوعات کےسمگلروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کے سبب ڈالر کی قیمت میں 56 روپے تک کمی اور ریوینیو میں اضافہ کو قرار دیا جا رہا ہے۔
پٹرول، ڈیزل کی تاریخی مہنگائی سے واپسی
پندرہ اکتوبر کی رات 12 بجے تک پٹرول کی خوردہ قیمت 323 روپے 38 پیسے تھی جو پاکستان کی تاریخ میں پٹرول کی بلند ترین قیمت تھی۔ ڈیزل کی قیمت 318 روپے 18 پیسے تھی، یہ بھی پاکستان کی تاریخ میں ڈیزل کی بلند ترین قیمت تھی۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ کے کئی عوامل میں سے ایک بنیادی فیکٹر آئی ایم ایف کی جانب سے قرض کی فراہمی کے لئے گزشتہ حکومت کے ساتھ کئے گئے معاہدہ میں پٹرول اور ڈیزل پر لیوی کا ساٹھ روپے فی لٹر کے حساب سے نفاذ تھا۔ جبکہ ڈالر کی روپیہ کے مقابلہ میں قیمت 307 روپے سے بھی اوپر چلی گئی تھی اور ڈالر اوپن مارکیٹ میں 330 روپے میں فروخت ہو کر ملک سے باہراسمگل ہو رہا تھا۔اس کے ساتھ انٹرنیشنل مارکیٹ میں کروڈ پٹرولیمکی قیمت مین غیر معمولی اضافہ ہوا اور ان تینوں عوامل نے مل کر پاکستان میں پٹرول اور ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمتیں تین سو روپے سے بھی بہت اوپر پہنچا دی تھیں۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ کے سبب پبلک ٹرانسپورٹ کے کرائے بڑھے اور تمام تجارتی اشیا کی نقل و حمل انتہائی مہنگی ہو جانے سے کموڈٹیز کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا۔
آئل کمپنیوں اور پٹرول پمپس کا مارجن
پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں اضافہ کا ایک فیکٹر پٹرول اور ڈیزل کی فروخت کے کاروبار سے وابستہ او ایم سی مارجن (آئل کمپنی کا منافع) اور ڈیلرز کے مارجن ( پٹرول پمپ مالک کا منافع) بھی تھا ۔اس میں آج شب مزید اضافہ کیا جانے کا امکان تھا۔ پٹرول فراہم کرنے والی کمپنیوں اور پٹرول پمپ ڈیلروں کے مسلسل احتجاج کے سبب پٹرول اور ڈیزل کی قیمت پر او ایم سی مارجن میں ایک ماہ میں تین مرتبہ اضافہ کیا گیا۔ اب پٹرول کی قیمت پر او ایم سی مارجن میں فی لٹر مزید 41 پیسے بڑھایا جا رہا ہے۔ ڈیزل پر او ایم سی مارجن میں آج مزید 88 پیسے فی لٹر اضافہ کیا جا رہا ہے۔
اس وقت ہر ایک لٹر پٹرول پر او ایم سی مارجن 6 روپے 94 پیسے ادا کیا جا رہا ہے جبکہ ڈیزل کے ایک لٹر پر او ایم سی مارجن بڑھتے بڑھتے 7 روپے 08 پیسے تک پہنچ چکا ہے۔ پٹرول پر ڈیلرز مارجن فی لٹر 7 روپے 82 پیسے وصول کیا جا رہا ہے۔ جبکہ ڈیزل پر فی لٹر ڈیلرز مارجن 7 روپے 82 پیسے وصول کیا جا رہا ہے۔ آج اس مارجن میں او ایم سیاور ڈیلرز کیلئے 88 پیسے تک مزید اضافی کیا جا رہا ہے۔ آئل کمپنیوں اور ڈیلرز کا یہ مارجن جو پٹرول کی قیمت میں شامل کیا جاتا ہے دراصل پٹرول اور ڈیزل کی اصل قیمت سے زائد وہ بوجھ ہے جو براہ راست صارفین کو اٹھانا پڑتا ہے۔
اس سے پہلے 16 ستمبر اور یکم اکتوبر کو او ایم سی اور ڈیلر مارجن بڑھایا گیا تھا۔
ڈالر مافیا، کرنسی سمگلرز کے خلاف سخت قانونی کارروائی
وفاقی حکومت نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر کے مشورے اور مدد سے ملک بھر میں ڈالر کی ذخیرہ اندوزی، سٹہ بازی اور سمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف بڑے پیمانہ پر کارروائی کی تو چند ہفتوں میں ڈالر کی قیمت میں بڑی حد تک مصنوعی اضافہ کا خاتمہ ہو گیا اور ڈالر اوپن مارکیٹ میں 56 روپے سے زیادہ سستا ہو گیا اور انٹر بینک میں بھی اس کی قیمت 280 روپے سے نیچے آ گئی۔ ڈالر کی قیمت کم ہونے سے وفاقی حکومت کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی کمی کرنے کیلئے درکار ضروری گنجائش فراہم کی۔
خام تیل کی قیمتوں میں کمی
گزشتہ چند ہفتوں میں انٹرنیشنل مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت میں خاطر خواہ کمی ہوئی۔ مارکیٹ ذرائع کے مطابق اس وقت پٹرول کی ایکس ریفائنری قیمت 36 روپے کمی سے 206 روپے فی لٹر ہوگئی ہے جبکہ ڈیزل کی ایکس ریفائنری قیمت 19 روپے کم ہو کر 233 روپےفی لٹر ہو گئی ہے۔
واضح رہے کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں پندرہ روز پہلے مقرر کئے جانے کے بعد سے اب تک منڈی میں پٹرول کی قیمت مزید 10 ڈالر کمی کے بعد 104 ڈالر فی بیرل پر آگئی جبکہ ڈیزل کی قیمت 8 ڈالر کم ہو کر 118 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے۔
معاشی ماہرین کی سفارشات اور عوام کی توقعات
معاشی ماہرین نے تجویز کیا تھا کہ پاکستانی روپے کی قدر میں مسلسل بہتری کے باعث بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں پٹرول کیلئے 36 روپے لٹر تک اور ڈیزل کیلئے 20 روپے لٹر سے زائد کم کرنا منصفانہ اقدام ہو گا۔
وفاقی حکومت نے 15 اکتوبر کی شام بڑا فیصلہ کیا اور ڈالر کی قیمت میں اعتدال اور کروڈ آئل کی قیمت میں کمی کا زیادہ سے زیادہ فائدہ مہنگائی کے ستائے ہوئے عوام کو منتقل کرنے کے لئے پریمئیم پٹرول کی قیمت میں چالیس روپے فی لٹر کمی کر دی جبکہ ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت 15 روپے لٹر کم کر دی۔