(ویب ڈیسک) معاشرے میں ایسے ایسے واقعات رونما ہورہے ہیں کہ انسانیت بھی شرما جائے، کہیں حقیقی رشتوں میں لڑائی تو کہیں عدم برداشت کی فضا پھیلی ہوئی ہے جس کی وجہ سے معمولی تلخ کلامی بڑھتے کئی گھروں کو اجڑ دیتی ہے، عصر حاضر میں حالات اس قدر نامساعد ہیں کہ والدین بھی بچوں پر تشدد کرتے نظر آتے ہیں، 13 سالہ بچے پر سوتیلے باپ نے ظلم کی انتہا کردی۔
تشدد کے واقعات نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا میں بڑی سپر پاور امریکہ میں بھی ایک خاص رفتار سے بڑھ رہے ہیں،امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا میں ایک شخص نے اپنی دوسری بیوی کے بیٹے کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر مار ڈالا، بعد ازاں اس شخص نے جیل میں خودکشی کرلی، مذکورہ شخص کے بیٹے کو بھی حراست میں رکھا گیا ہے جو جرم میں برابر کا شریک رہا۔
اطلاعات کے مطابق امریکی شہری تھامس فرگوسن نے ٹریسی نامی خاتون سے شادی کی تھی جس کے پہلے سے 3 بچے تھے، 13 سالہ جرمی مسلسل سوتیلے باپ کی بدسلوکی اور تشدد کا نشانہ بنتا رہتا, جورڈن نونیز اپنے باپ کے ساتھ مل کر مسلسل اپنے سوتیلے بھائی کو تشدد کا نشانہ بناتا رہا.
مقامی پولیس کا کہناتھا کہ فرگوسن بچے پر بیلٹ سے تشدد کرتا اور ہتھوڑے سے اس کے ہاتھوں پر مارتا،3 سال قبل جس دن جرمی کی موت ہوئی اس دن بھی فرگوسن نے اس پر بہیمانہ تشدد کیا اور بعد ازاں کتے کو رکھے جانے والے پنجرے میں بند کردیا، باپ کے کہنے پر جورڈن پنجرے کو ٹھوکریں مارتا رہا اور پنجرہ لڑھکتا رہا، اسی دوران جرمی کی موت واقع ہوگئی۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق تشدد کی وجہ سے بچے کے جبڑے کی ہڈی دو جگہ سے ٹوٹ گئی تھی اور ایک جگہ وہ مسوڑھے میں گھس گئی تھی،پولیس کی گرفتاری کے بعد فرگوسن نے جیل میں خودکشی کرلی تھی، مرنے والے اس شخص کی دوسری بیوی اور اپنے کو مارنے والا پولیس کی حراست میں ہے، پولیس نے حقائق کی تہہ تک پہنچانے کے لئے تحقیقات کا آغاز کردیا۔