(ملک اشرف) اپوزیشن کا گوجرانوالہ میں جلسہ، لاہور ہائیکورٹ نے لیگی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ، گرفتاریوں اور ہراساں کرنے کے خلاف درخواستیں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے جواب کی روشنی میں نمٹادیں۔
لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس مسعود عابد نقوی نے (ن) لیگی وکیل ناصر چوہان سمیت تین مختلف درخواستوں پر سماعت کی، پنجاب حکومت کی جانب سےایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل جواد یعقوب پیش ہوئے، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے جمع کرائے گئے جواب میں کہا کہ حکومت نے گوجرانوالہ میں جلسہ کی اجازت دے رکھی ہے، کسی کارکن کو گرفتار نہیں کر رہے، کارکنوں کو پرامن جلسہ میں شرکت کی اجازت ہے، اگر کسی نے قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش کی تو حکومت کارروائی کرے گی۔
درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا تھا کہ اپوزیشن جماعتیں گوجرانوالہ میں 16 اکتوبر کو پر امن جلسہ کرنے جا رہی ہیں، حکومت نے جلسےمیں کارکنوں کی شرکت روکنے کیلئے رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں، پولیس نے پنجاب انفیکشن ڈیزیز آرڈیننس 2020ء کی آڑ میں کارکنوں کو گرفتار کرنا شروع کردیا، پی ڈی ایم لیڈرز نے کارکنوں کو کورونا سے بچاؤ کیلئے ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کا حکم بھی دیا ہے، حکومت نے پی ڈی ایم جلسے کو روکنے کیلئے پیٹرول کی سپلائی بھی روک دی ہے، گوجرانوالہ جانیوالے راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔
درخواست گزاروں نے استدعا کی کہ لیگی کارکنوں کی گرفتاریوں کوآئین کی خلاف ورزی قرار دے کر انہیں رہا کرنے اور حکومت کو راستوں سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم دیا جائے۔