(فخرامام)لاہور کینٹ گول چکر کے قریب گھر میں گھریلو ملازمہ کی پراسرار ہلاکت ہوئی،ملازمہ کی شناخت عظمیٰ کے نام سے ہوئی۔والدہ نے کہا کہ بیٹی کو تشدد کرکے قتل کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور کینٹ گول چکر کے قریب گھر میں گھریلو ملازمہ کی پراسرار ہلاکت ہوئی،اٹھارہ سالہ عظمیٰ تھانہ شمالی چھاؤنی کی حدود میں کینٹ کے ایک گھر میں ملازمہ تھی۔ پولیس کارروائی کرے۔ادھر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے جنرل ہسپتال کے ڈیڈ ہاؤس منتقل کر دیا ہے۔
اہلخانہ کے مطابق گھر کے مالکان نے بتایا کہ عظمیٰ کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوئی ہے۔عظمیٰ کی والدہ کا کہنا ہے کہ اس کو شبہ ہے کہ اس کی بیٹی کو تشدد کرکے قتل کیا گیا ہے۔پولیس نے لواحقین کو انصاف کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے سے پہلے کوئی کارروائی نہیں کی جاسکتی، رپورٹ آنے پر تحقیقات کی جائے گی۔
واضح رہے کہ رواں ماہ کمسن گھریلو ملازمہ ثناء قتل کیس میں سیشن کورٹ نے ملزمہ ڈاکٹر حمیرا اور اسکے شوہر کو بری کردیاتھا،دونوں ملزموں کے خلاف تھانہ چوہنگ پولیس نے قتل کا مقدمہ درج کررکھا تھا،ہنجروال میں چودہ سالہ گھریلو ملازمہ ثنا کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تشدد ثابت ہو اتھا۔
سال 2019 کی آخری رات ہنجروال کے علاقے میں ایک گھر میں چودہ سالہ ملازمہ کی پر اسرار طور پر موت واقع ہو ئی تھی،پولیس کے مطابق چودہ سالہ ثنا دو ماہ سے ڈاکٹر حمیرا کے گھر میں کام کر رہی تھی۔ ڈاکٹر عمیرہ نے پولیس کو ابتدائی بیان میں بتایا تھا کہ ثنا سیڑھیوں سے گر کر زخمی ہو گئی تھی جس کو طبی امداد دی جا رہی تھی کہ موت واقع ہوگئی۔
پولیس نے ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ حاصل کی جس میں انکشاف ہوا کہ ثنا کو تشدد کا نشانہ بنا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق مقتولہ کے جسم پر پانچ مقامات پر تشدد کے نشانات موجود ہیں۔ پولیس نے ڈاکٹر حمیرا اور اس کے خاوند کو گرفتار کیا تھا۔