مال روڈ(ملک اشرف) لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد قاسم خان نے تمام تھانوں میں روزنامچہ رجسٹر تحریرکرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے ہین کہ پولیس نے سارے جوڈیشل سسٹم کا بھٹہ بٹھا دیا ہے۔، پورے صوبے میں پولیس گردی انتہا پر ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ موٹروے زیادتی کیس کے ملزم کا والد کہتا ہے کہ اس نے بیٹے کی گرفتاری خود دلوائی اور پولیس اس کے گھر کی چھت پر سوئی ہوئی تھی۔ عدالت نے استفسار کیاکہ کیا یہ روزنامچہ میں درج کیا گیا تھا؟ روزنامچہ کی ہارڈ کاپی نہیں رکھی جارہی، اگر عدالت کو مطمئن نہ کیا گیا تو آئی جی کو نہیں چھوڑوں گا۔
چیف جسٹس محمد قاسم خان نے مزید کہاکہ جب بیلف کا چھاپہ پڑتا ہے تو پچھلی تاریخوں میں گرفتاری ڈال دی جاتی ہے، کوئی بھی 5 تھانے مجھے دے دیں جن کا فرانزک کروائوں توساری بدنیتی سامنے آجائے گی، اگر کہیں بدنیتی ظاہرہوگئی تو آئی جی کو نہیں چھوڑوں گا، میں روزنامچے سے متعلق ایس او پیز کوغیر قانونی قراردے رہا ہوں، منشیات کے مقدمہ کی ملزمہ عصمت پروین کی درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران ڈی آئی جی لیگل جواد ڈوگر اورایس پی انویسٹی گیشن منڈی بہائوالدین طارق محمود عدالت میں پیش ہوئے، وکیل صفائی نے موقف اختیار کیا کہ تھانہ میانہ گوندل میں عصمت پروین اور اس کے شوہر کیخلاف منشیات کامقدمہ درج کیا گیا، ملزمہ بے قصور ہے، ضمانت منظور کی جائے۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ متعلقہ تھانیدار کو معطل کردیا ہے۔ چیف جسٹس محمد قاسم خان نے کہا کہ اسے پنجابی میں گونگلوئوں سے مٹی جھاڑنا کہتے ہیں، اگر یہ مقدمہ غلط تھا تو اسے خارج اور ذمہ دار پولیس والوں کیخلاف ایف آئی آر درج ہونی چاہیے تھی۔
چیف جسٹس محمد قاسم خان نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد منشیات میں ملوث خاتون کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے صوبہ بھر کے تھانوں میں کمپیوٹرائزڈ سسٹم کے ساتھ ساتھ رجسٹروں پر اندراج کو یقینی بنانے کا حکم دیدیا۔