(سٹی42)لاہورموٹروے پرخاتون زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کو سخت سکیورٹی کی نگرانی میں کیمپ جیل لایا گیا جہاں ملزم کو تنہا چکی میں بند کردیا گیا، عابد ملہی کا کہناتھا کہ ایک مہینے بعد پیٹ بھر کر کھانا کھایا اور سکون کی نیند سویا۔والدین سے ملنا چاہتا تھا یہ خواہش پوری ہو گئی۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز لاہور میں سیالکوٹ موٹروے پرخاتون زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کو کیمپ جیل میں منتقل کیا گیا، ملزم عابد کو تنہا رکھا گیا اور جیل کی چکی میں بند کردیا گیا،گھناؤناکام کرنے والے درندہ نماں ملزم کا کہناتھا کہ گرفتاری دینے سے قبل ہر فرد پولیس والا لگا جو اس کو دیکھتے ہی گولی مار دے گا،ایک ماہ تک خوف کے آثار طاری رہے، مارے خوف و وہشت کے ایک ماہ تک ڈرا سہما رہا، گرفتاری دینے کے بعد پہلی بار اچھی طرح سویا اور پیٹ بھر کرکھانا کھایا۔
خاتون زیادتی کیس کے مرکزی ملزم نے بتایا کہ وہ گرفتاری سے قبل والدین سے ملنا چاہتا تھا،یہ خواہش پوری ہو گئی،گرفتاری کے بعد خود کو محفوظ سمجھنے لگا ہوں، عدالت جو بھی سزا دے گی قبول کروں گا۔ جیل حکام کا کہناتھا کہ مرکزی ملزم کو شناخت پریڈ ہونے تک فیملی سے ملاقات کی اجازت نہیں ہو گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پولیس نے عابد ملہی کے دس رشتہ داروں کو رہا کر دیاتھا، پولیس نے مانگا منڈی،ننکانہ صاحب اور ہارون آباد سے ملزم کے رشتہ داروں کو حراست میں لے رکھا تھا ۔ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن شہزادہ سلطان نے مرکزی ملزم کے رشتہ داروں کو رہا کرنے کا حکم دیاتھا۔ مرکزی ملزم عابد مہلی کے والد نے بھی ایک روز قبل لاہورپولیس سے اپنے رشتے داروں کی رہائی کی اپیل کی تھی۔رہا کئے جانے والوں میں ملزم کی والدہ ، بہن ، بھائی، بہنوئی اور کزن شامل ہیں۔
قبل ازیں مرکزی ملزم عابد ملہی نے دوران تفتیش بتایا کہ 9 ستمبر کو ہم لوٹ مار کی وارداتوں کے لیے کورول گاؤں سے نکلے تھے۔ گاڑی کے جلتے بجھتے انڈیکٹر دیکھ کر موٹروے کے اوپر چلے گئے۔گاڑی میں خاتون کو دیکھ کر اسے باہر نکلنے کا کہا، انکار پر گاڑی کا شیشہ توڑا اور خاتون سے گھڑی، زیورات اور نقدی لوٹنے کے بعد اسے موٹروے سے نیچے جانے کوکہا۔
اس بات پر خاتون نے ساتھ جانے پر انکار کیا تو بچوں کو نیچے لے گئے۔ خاتون بچوں کو بچانے نیچے آئی تو اسے ہوس کا نشانہ بنایا۔ بعدازاں ڈولفن اہلکاروں نے آکر ہوائی فائرنگ کی تو فرار ہوگئے۔