ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

باران نہ کیگی!

تحریر: وسیم عظمت

Rain, Artificial rain, cloud seeding, city42, Lahore Air Quality Index, bad air quality, Lahore, weather forecast
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

  لہوریوں کو نہ قدرتی بارش نصیب ہوئی نہ ہی مصنوعی بارش برسانے کی تیاری کر کے بیٹھے "ماہرین" کے ہاتھ بادل کا وہ ٹکڑا آیا جس پر "کلاؤڈ سِیڈِنگ"  کر کے مصنوعی بارش کے چند چھینٹے حاصل کئے جا سکتے۔ 

 خشک موسم اور ہوا کی رفتار صفر ہونے کے سبب لہور شہر آج شب بھی پراسرار دھندلاہٹ میں لپٹا ہوا ہے اور رات کو رات گئے تک کھلے رہنے والے ریسٹورنٹس، جوس اور آئس کریم پارلر، "کوئٹہ طرز کے چائے خانے" اور پان شاپس حکومت کی سختی کے سبب جلد بند ہو جانے کے بعد رات کے پچھلے پہر شہر کی فضا پر اداسی کی دھند بھی چھانے لگتی ہے۔

"سموگ موت ہے",  اور لہوریئے "موت کے سمندر " میں مزے سے تیر رہے ہیں

کل جمعہ کی شب  پنجاب حکومت  کی سینئیر منسٹر مریم اورنگزیب نے شہر پر کئی روز سے چھائی پراسرار دھندلاہٹ کو  " سموگ"  قرار دیتے ہوئے  کہا، "سموگ موت ہے"، اس کے ساتھ انہوں نے بتایا کہ پنجاب کی حکومت لاہور کے شہریوں کو لاحق سموگ کا بحران کم کرنے کے لئے مصنوعی بارش کرسانے کی تیاری کر کے بیٹھی ہے، ہفتہ کے روز جونہی موافق بادل ہاتھ آئیں گے، حکومت کے مامور کردہ ماہرین مصنوعی بارش برسانے کے لئے کلاؤڈ سیڈنگ کریں گے، ماہرین کو قوی امید تھی کہ آج ہفتہ کے روز مصنوعی بارش برسانے مین کامیاب ہو جائین گے، لیکن ہوا یہ کہ جس لو پریشر سسٹم سے یہ امید باندھی گئی تھی کہ وہ لاہور میں کچھ موئسچر والے بادل لے آئے گا اس نے ماہرین کی توقعات کو کوئی اہمیت نہیں دی اور بادل لاہورکے نزدیک تک نہیں پھٹکے۔

اس سے پہلے جمعہ کی دوپہر پنجاب کے کچھ اداروں اور پاکستان آرمی کے ایوی ایشن اہلکاروں نے مل کر جہلم، گجر خان اور ملحقہ علاقوں میں کئی جگہ معمولی موئسچر کے حامل بادلوں پر کلاؤڈ سیڈنگ کر کے کچھ گھنٹے بعد تھوڑی سی بارش برسانے میں کامیابی حاصل کر لی تھی۔ آج لاہور میں ان کی تیاریاں لیکن دھرے کی دھری رہ گئیں۔ گزشتہ سال دسمبر میں محسن نقوی کی حکومت نے لاہور میں کلاؤڈ سیڈنگ کا کامیاب تجربہ کیا تھا۔

پنجاب کی حکومت کے بعض سینئیر ترین عہدیداروں اور "ماہرین" کی دیکھا دیکھی دنیا کے کئی مستند صحافتی ادارے پنجاب خصوصاً لاہور میں ماحول کی شدید آلودگی اور "سموگ" کے سبب لاکھوں شہریوں کے بیمار ہونے کی خوفناک سٹوریز شائع کر چکے ہیں۔ کئی لیڈنگ میڈیا آؤٹ لیٹس یہ غیر مصدقہ کہانیاں نشر اور شائع کر چکی ہیں کہ  پچھلے ایک ماہ کے دوران لاکھوں لوگوں کو سانس لینے میں دشواری اور یا سانس کے مسائل رپورٹ ہوئے اور ہسپتالوں میں اٹھارہ لاکھ بیمار پہنچے۔ لیکن لاہور میں زندگی کی سرگرمیاں بظاہر معمول کے مطابق  چل رہی ہیں اور لوگوں کی بھاری اکثریت سڑکوں پر  موٹر سائیکلیں، رکشے، چنگ چی چاندگاڑیاں بھگاتے وقت ماسک تک اوڑھنے کی زحمت نہیں کر رہی۔ اس کے باوجود لوگ بظاہر صحتمند دکھائی دے رہے ہیں۔

حکومت کی جانب سے سکولوں کے بعد کالجوں اور یونی ورسٹیوں میں بھی آلودہ ہوا کے سبب چھٹیاں کروا دی گئی ہیں، سرکاری دفتروں میں آدھے ملازمین کو دفتر کی بجائے گھر پر رہ کر کام کرنے کے لئے کہہ دیا گیا ہے اور تمام مارکیٹیں شب 8 بجے بند کرنے کا حکم بھی کئی روز سے نافذ ہے اس کے باوجود سڑکوں پر ٹریفک کے اژدہام میں اور مارکیٹوں میں چہل پہل میں کوئی نمایاں کمی دیکھنے میں نہیں آئی، البتہ گزشتہ دو تین روز کے دوران یہ تبدیلی سامنے آئی کہ لوگوں نے سردی کے لئے مخصوص لباس زیب تن کرنا شروع کر دیئے ہیں اور رات آٹھ بجے کے بعد دوکانیں کھلی رکھنے کے عادی تاجروں نے دوکانوں کی شٹر ایک تہائی گرائے رکھنا شروع کر دیئے ہیں تاہم بڑی مارکیٹس اور سڑکیں جہاں پولیس کی موبائلز  زیادہ چکر لگاتی ہیں، اور جہاں سے مریم اورنگزیب کے گزرنے کا خدشہ ہو سکتا ہے، وہاں آؤٹ لیٹس کو بند کروانے کے لئے کچھ سختی کی جا رہی ہے جس کا کچھ کچھ نتیجہ ماحول کی اداسی کی صورت میں سامنے آ رہا ہے۔  

لاہور میں آئیر کوالٹی انڈیکس آج کیا بتا رہا ہے

آج ہفتے کی شام لاہور میں  ایئر کوالٹی انڈیکس( اے کیو آئی)مجموعی طور پر710 ریکارڈ کیا گیا۔ 

 لاہور آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر ہے،مختلف علاقوں میں فضائی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ نوٹ کیا گیاہے جس  کی بڑی وجہ ہوا کا تقریباً رک جانا ہے۔ گزشتہ چند روز کے دوران جب شہر کی فضا میں دھندلاہت کے عنصر کا اضافہ دیکھا گیا، یہ بھی دیکھا جا رہا ہے کہ اب کچھ ایسے سٹیشنز پر ائیر کوالٹی انڈیکس غیر معمولی بلندی تک جاتا ہے جہاں پہلے ہوا اتنی زیادہ آلودہ نہیں پائی جاتی تھی۔ اس کے برعکس جن چند سٹیشنز پر پہلے ائیر کوالٹی سب سے زیادہ خراب ہوتی تھی، اس سٹیشنز پر ائیر کوالٹی انڈیکس کی ریڈنگ اب بھی کم و بیش پہلے جیسی ہی یا اس سے کچھ بلند آتی ہے۔

 آج ہفتہ کے روز ڈی ایچ اے فیز   446 ، سی ای ار پی او افس 1238،سید مراتب علی روڈ 1051 اے کیو ائی انڈیکس ریکارڈ کیا گیا،یو ایس کونسلیٹ706  یو ایم ٹی 647 , ویلنشیا ٹاون 786 اے  کیو آئی ریکارڈ کیا گیا۔ 

باران نہ کیگی!

ہفتہ کے روز لاہور کے محکمہ موسمیات نےکہا ہے کہ شہر میں ہواؤں کی رفتار ساکن ہے،شہر کا موجودہ درجہ حرارت 19 ڈگری سینٹی گریڈ ہے،زیادہ سے زیادہ 23  اور کم سے کم 15 ڈگری سینٹی گریڈ تک جانے کا امکان ہے، محکمہ موسمیات کی جانب سے بارش کی کوئی پیشنگوئی نہیں کی گئی۔ لاہور میں مقیم ایک پشتون شہری اس صورتحال پر اپنے ایک پنجابی سپیکنگ عزیز کو  بتایا پشتو میں اسے، "باران نہ کیگی! بولتے ہیں", اس پشتو جملے کا معنی ہے، "بارش نہیں ہو گی۔"

طبی ماہرین کی جانب سے شہریوں کو ماسک پہننے اور فضا کی آلودگی سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت مسلسل کی جا رہی ہے تاہم دیکھنے میں آ رہا ہے کہ صرف پردہ کے مقصد کے لئے ہی کچھ خواتین ماسک اوڑھتی دکھائی دیتی ہیں ، اور کچھ ہیلتھ کانشئیس بابو بھی ماسک استعمال کر رہے ہیں، باقی شہری سینئیر وزیر مریم اورنگزیب کے اس بیان کہ "سموگ موت ہے" سے متفق ہوں بھی تب بھی ماسک وغیرہ اوڑھنے کے جھنجٹ میں نہیں پڑ رہے۔