نبیل ملک:شہر کے یوٹیلیٹی اسٹورز پر چینی کا اسٹاک موجودرہا، لیکن خریدار غائب ہو گئے، شہریوں نے چینی کی کوالٹی غیر معیاری اور باریک ہونے کی وجہ سے چینی کی خریداری ترک کر دی۔
شہریوں کا کہنا ہے، کہ اگر چائے کے ایک کپ میں باریک چینی کے دو چمچ ملائیں تو مٹھاس آتی ہے، ایسی سستی اور غیر معیاری چینی زیادہ استعمال کی وجہ سے مہنگی ہی ہو جاتی ہے،کیونکہ وہ مقدار سے زیادہ استعمال ہوتی ہے۔یوںجہاں ایک کلو چینی استعمال ہوتی ہے کم مٹھاس کی وجہ سے دو کلو استعمال ہوجاتی ہے۔
شہر کے متعدد یوٹیلیٹی اسٹورز پر باریک چینی 68 روپے کلو میں دستیاب ہے ،جبکہ اوپن مارکیٹ میں موٹی چینی 110 روپے کلو میں فروخت ہو رہی ہے- شہریوں نے یوٹیلیٹی اسٹورز کی سستی چینی پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا ہے- شہریوں کا کہنا ہے کہ چائے کے ایک کپ میں باریک چینی کے دو چمچ ملائیں تو مٹھاس آتی ہے۔سستی چینی خرید کر بھی ہمیں دوگنا استعمال کرنا پڑتا ہے، چینی دوگنا استعمال ہونے سے کم قیمت چینی زیادہ استعمال ہو جاتی ہے۔
چینی کا زیادہ استعمال خریداری کی لاگت کو بڑھا دیتا ہے، ایسی صورت میں سستی چینی خریدنا گھاٹے کا سودا ہے- دوسری جانب یوٹیلیٹی اسٹورز انتظامیہ کا کہنا ہے کہ حکومت جو اسٹاک فراہم کرتی ہے ہم وہی فروخت کرتے ہیں۔ چینی کے باریک یا موٹا ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، اگر چینی کا وزن پورا ہے تو باریک اور موٹی چینی کا فرق کوئی معنی نہیں رکھتا-