(سٹی 42) لاہور ہائیکورٹ نے غیر مشروط طور پر سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد میاں محمد نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیدیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے نوازشریف کانام غیرمشروط طور پر ای سی ایل سے نکالنے اور بیرون ملک علاج کروانے کی اجازت دے دی، جنوری کے تیسرے ہفتے کو مزید فیصلہ کیا جائے گا اور اسی ماہ درخواست کا تفصیلی جاٗئزہ لیتے ہوئےحتمی فیصلہ کیا جائےگا،جسٹس علی باقر نجفی نےفیصلہ سنایا،عدالت کا کہناتھا کہ کیا جو عدالت انڈرٹیکنگ آرہی ہےوہ ٹھیک نہیں؟ہم اتفاق رائے کی کوشش رہے ہیں،وکیل وفاقی کا کہنا تھا کہ اس میں لوگوں کا پیسہ شامل ہے،آگر رقم کو شامل کرلیں تو ڈرافٹ پر ہمیں اعتراض نہیں ہوگا، عدالت نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم کو نہ ماننا توہین عدالت ہے۔
واضح رہے کہ نئے بیان حلفی میں نواز شریف کو بیرون ملک علاج کیلئے 4 ہفتے کا وقت دیا ہے، اگر نواز شریف کی صحت بہتر نہیں ہوتی تو اس مدت میں توسیع ہوسکتی ہے، ڈرافٹ حکومتی نمائندہ سفارتخانے کے ذریعے نواز شریف سے رابطہ کرسکے گا،عدالت نے وفاقی حکومت اور شہباز شریک کے وکلاء کو مجوزہ متن فراہم کردی،ڈرافٹ میں معمولی ترامیم کیلئے تجاویز ججز کو چیمبر میں بھجوا دی گئیں تھیں، وفاقی حکومت نے عدالتی ڈرافٹ پر اعتراض کر تے ہوئے کہا کہ کیا آپکو عدالتی ڈرافٹ منظور ہے؟
شہباز شریف نے عدالت کے ڈرافٹ کو تسلیم کرلیااور کہا کہ عدالت کے ڈرافٹ پر مکمل عملدرآمد کریں گے،ہمیں عدالت کی پیشکش پر کوئی اعتراض نہیں،عدالتی فیصلہ کے بعداحاطہ عدالت میں لیگی کارکنان کی جانب سے نعرے لگائے جارہے ہیں،کارکنان کی جانب سے نعرے بازی کی جا رہی ہے نواز شریف کے حق میں نعرے بازی کی جارہی ہے۔
نواز شریف کا نام غیر مشروط ای سی ایل سے نکلوانے کا کیس
لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دور کنی بینج نے نواز شریف کا نام غیر مشروط ای سی ایل سے نکلوانے کے کیس پر سماعت کی، شہباز شریف، امجد پرویز ایڈووکیٹ عدالت پیش ہوئے، شہباز شریف خود روسٹرم پر آگئے، شہباز شریف نے عدالت کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ خدانواز شریف کو واپس لائےگا،وہ واپس آئیں گے، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ نواز شریف کو واپس لانے میں آپ کا کیا کردار ہوگا؟ جس پر شہباز شریف نے کہا کہ میں علاج کیلئے نواز شریف کے ساتھ جاؤں گا اور صحت مند ہونے پر وہ پاکستان واپس آئیں گے اور کیسز کا سامنا کریں گے۔
نواز شریف ٹھیک ہونے پر وطن واپس آجائیں گے: امجد پرویز
امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ نواز شریف یقین دہانی کروانے کو تیار ہیں، اگر عدالت چاہے تو بیان حلفی دے سکتے ہیں، نواز شریف جب صحت مند ہونگے واپس آئیں گے، ڈاکٹرز کی سفارش پر نوازشریف کو باہر بھجوانا ہے،عدالتوں نے ڈاکٹروں کی رپورٹ پر ضمانت دی، ڈاکٹر کہیں گے کہ نواز شریف ٹھیک ہیں تو فوری واپس آجائیں گے، اپیل عدالت سن رہی ہو تو حکومت مداخلت نہیں کرسکتی۔
نواز شریف قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں: ایڈووکیٹ امجد پرویز
نواز شریف کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ نیب نے نواز شریف کیخلاف 3 ریفرنس دائر کئے،ریفرنس دائر کرنے کے دوران نواز شریف پاکستان میں نہیں تھے، احتساب عدالت کے طلب کرنے پر نواز شریف فوری پیش ہوئے، نواز شریف ڈیڑھ برس کی کارروائی میں ایک دفعہ بھی غیر حاضر نہیں ہوئے، اس دوران نواز شریف باہر گئے اور واپس بھی آئے، 18 اپریل 2018 کو وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے، 3 روز بعد خود گرفتاری دی، نواز شریف کبھی دانستہ عدالت سے دور نہیں رہے، ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو سزا ہوئی، نواز شریف قانون کا احترام اور قانون کو ماننے والے شخص ہیں، نواز شریف قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں۔
وکیل وفاق نے کہا کہ حکومت کے علم میں ہے کہ نواز شریف کی صحت تشویشناک ہے، حکومت نے نام نکالنے کا کہا لیکن ساتھ بانڈز کا بھی کہا، نواز شریف بانڈز حکومت کو جمع نہیں کرانا چاہتے تو عدالت کو کرا دیں۔
ایڈووکیٹ امجد پرویز نے کہا کہ جو بھی شرائط تھیں وہ عدالت کے ذریعےعائد ہونی چاہیئے تھیں جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کیا شرائط جو لگائی گئی ہیں وہ علیحدہ کی جاسکتی ہیں، کیا کوئی چیز میمورنڈم میں شامل یا نکالی جاسکتی ہے، کیا میمورنڈم انسانی بنیادوں پر جاری کیا گیا؟ کیا فریقین اپنے انڈیمنٹی بانڈز میں کمی کر سکتے ہیں؟ فریقین نواز شریف کے واپس آنے سے متعلق کوئی رعایت کی بات کر سکتے ہیں؟
سرکاری وکیل نے کہا کہ نواز شریف کے جانے اور واپس آنے سے متعلق تسلیم شدہ حقیقت ہے، ہم صرف ایک تحریری بیان مانگ رہے ہیں، تحریری بیان کی قانون اجازت دیتا ہے، جج نے کہا کہ قانون آپ کو اجازت نہیں دیتا، نیب نے اپنی رضا مندی آپکو نہیں دی۔
نواز شریف کا بیان حلفی عدالت میں پیش
عدالت نے نوازشریف کی واپسی سے متعلق بیان حلفی مانگ لیا ،عدالت نے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف بیان حلفی لکھ کر دیں، عدالت حتمی فیصلہ کریگی، عدالتی حکم پر نواز شریف کی جانب سے شہبازشریف کے وکیل امجد پرویز نے بیان حلفی کا ڈرافٹ ججز چیمبر بھجوادیا، ڈرافٹ کے مطابق میاں نواز شریف ڈاکٹرز کی سفارش پر علاج کرانے جا رہے ہیں، میاں نواز شریف صحت مند ہوتے ہی وطن واپس آئیں گے،میاں نواز شریف واپس آکرعدالتی کیسز کا سامنا کریں گے، ہاتھ سے لکھا ہوا ڈرافٹ 2 صفحات پر مشتمل ہے،امجد پرویز نے نوازشریف کی یقین دہانی کا ڈرافٹ عدالت میں پڑھ کر سنایا۔
نواز شریف کا بیان حلفی وفاق نے مسترد کردیا
عدالت نے استفسار کیا کہ بیان حلفی پر وفاقی حکومت کا کیا موقف ہے؟جس پر وفاق وکیل نے کہا کہ ہمیں اس ڈرافٹ پراعتراض ہے، ڈرافٹ میں نہیں لکھا گیا کہ نوازشریف کب جائیں گے اور کب واپس آئیں گے، بیان حلفی میں کورٹ کے وقت کا ذکر نہیں،بیان حلفی ضمانت کے حکم کی خلاف ورزی ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ نے خاص مدت کیلئے ضمانت منظور کی, 25 نومبر کو نوازشریف کیس کی اپیل بھی مقررہے، نوازشریف کوعدالت کے سامنے پیش ہونا ہے، اگر نوازشریف نہیں آتے تو کیا ہوگا ؟، ہم نے اسلئے انڈیمنٹی بانڈز مانگے ہیں، مشروط اجازت دی جائے تو کوئی اعتراض نہیں، نوازشریف کی جانب سے دی گئی انڈرٹیکنگ قبول نہیں۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ وفاقی حکومت جب چاہے گی نوازشریف کو واپس آنا ہوگا، شہبازشریف بیان حلفی دیں کہ نوازشریف واپس نہیں آتے تو وہ جرمانہ دیں گے۔
نواز شریف کا بیان حلفی مناسب لگ رہا ہے: عدالت کے ریمارکس
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیئے کہ توقع نہیں کرتے نوازشریف بیان حلفی دیکرجائیں اور واپس نہ آئیں، ہر کوئی جانتا ہے نواز شریف کی صحت خراب ہے، نواز شریف کا بیان حلفی مناسب لگ رہا ہے، شہبازشریف کی سہولت کاری کے لفظ کو یقین میں بدلیں، یہ درست نہیں عدالت نے ضمانت دی اور حکومت نے شرائط عائدکیں، عدالت حکومتی شرائط سے متعلق فیصلہ کرے گی۔