(سٹی42) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے زلفی بخاری دوہری شہریت کیس میں ریمارکس دیئے کہ ملکی اہم عہدوں پر تقرر کرنا اہم فریضہ ہے، قومی مفادات کے معاملے میں یاری دوستیاں نہیں چلتیں، وزیراعظم آئین اور قانون کے طابع ہیں، من پسند فیصلے نہیں کرسکتے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں زلفی بخاری کی دوہری شہریت سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے زلفی بخاری کی تعلیم، تجربہ اور اہلیت سے متعلق تفصیلات طلب کرلیں۔چیف جسٹس نے زلفی بخاری کے اونچی آواز میں بات کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ سپریم کورٹ ہے۔ اپنا غصہ گھر چھوڑ کر آیا کریں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ زلفی بخاری آپ کا اصل نام ہے، زلفی بخاری کے وکیل اعتزاز احسن نے جواب دیا کہ اصل نام ذوالفقار بخاری ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پھر زلفی کیوں لکھتے ہو، زلفی تو ایک پاکستانی اداکار تھے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ جی جانتے ہیں۔
دوران سماعت زلفی بخاری کے وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ معاون خصوصی کا تقرر کرنا وزیراعظم کا اختیار ہے۔جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وزیراعظم کو بے لگام اختیارات نہیں ہیں، وزیراعظم عوام کا ٹرسٹی ہے، وزیر اعظم اپنی من اور منشا کے مطابق معاملات نہیں چلائے گا، ہم طے کریں گےکہ معاملات آئین کے تحت چل رہے ہیں کہ نہیں۔