(ملک اشرف) سپریم کورٹ نے سینئر بیوروکریٹس کے خلاف اینٹی کرپشن مقدمات میں وزیر اعلیٰ کی اجازت دینے کا اختیار معطل کردیا۔ چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ کسی بھی وزیر اعلیٰ سے کرپشن مقدمات میں اجازت لینےکا اختیار غیرآئینی ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ڈی جی اینٹی کرپشن کی درخواست پر سماعت کی۔ ڈی جی اینٹی کرپشن حسنین اصغر کی جانب سے دائر درخواست میں وکیل نے موقف اختیار کیا کہ بڑے بیوروکریٹس کیخلاف کارروائی کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب کی اجازت لازمی ہے، ورنہ بڑے بیوروکریٹس کیخلاف مقدمہ درج نہیں کر سکتے۔ ہائیکورٹ میں بھی اینٹی کرپشن کے مقدمات دس دس سال سے زیر التوا ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نےعدالت کے اینٹی کرپشن رولز پانچ، چھ اور دس کو معطل کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ سیاسی اجازت لینا تو فوجداری قوانین کی بنیادی روح سے ہی متصادم ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ سیاسی شخص کیسے محکمانہ کارروائی میں مداخلت کرسکتا ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ ایڈووکیٹ جنرل بتائے یہ رول کیسے بنا۔
سپریم کورٹ نے اینٹی کرپشن انکوائریوں سے متعلق لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت مقدمات 2 ہفتوں میں نمٹانے کا حکم دیتے ہوئےسماعت ملتوی کردی۔