سٹی42: چینل 24 کے مارننگ شو، مارننگ وِد فضا میں آج ماہر قانون آسیہ اسماعیل نے کہا کہ والدین کی مرضی کےبغیر لڑکا لڑکی گھر سے بھاگ کر شادی کرتے ہیں تو نہ انہیں معاشرہ قبول کرتا ہے نہ ہی ان کے والدین قبول کرتے ہیں۔ بلکہ لڑکی کے والدین تو لڑکے پر اغوا اور حبسِ بے جا میں رکھنے کے مقدمات دائر کروا کر اسکی زندگی مزید مشکل میں ڈال دیتے ہیں۔
مارننگ وِد فضا میں ماہرِ قانون آسیہ اسماعیل نے اپنے وکالتی تجربات کی روشنی میں بتایا کہ لڑکا لڑکی جب وکیل کے چیمبر میں شادی کی غرض سے آتے ہیں تو انہیں پیسوں کے عوض نکاح خوان اور گواہ سب ہی مل جاتے ہیں۔ آسیہ اسماعیل کا کہنا تھا کہ کچھ علاقوں میں غیرت کے نام پر قتل کے واقعات بھی پسند کی شادی کے باعث ہوتے ہیں۔
پروفیسر شجاعت علی خان نے کہا کہ کورٹ میرج کرنے والے زندگی کی تلخ حقیقتوں کا سامنا کرنے کے بعد مایوسی اور پچھتاوے کی وجہ سے والدین یا رشتہ داروں کا سامنا نہیں کر پاتے اور سماجی گھٹن کا شکار ہو کر نفسیاتی مریض بن جاتے ہیں یا خودکشی پر مجبور ہو جاتے ہیں۔
شو کے دوران فضا علی اور آسیہ اسماعیل ایڈووکیٹ میں گرما گرم بحث چھڑ گئی کہ والدین کی جانب سے بچوں پر بے جا پابندیاں لگانے کی بجائے انہیں پسند کی شادی کی اجازت دینی چاہیئے ۔ لڑکا لڑکی گھر سے بھاگ کر شادی کرتے ہیں تو اس میں بھی قصور انکے والدین کا ہے ، اگر لڑکا لڑکی کررٹ میرج کر لیتے ہیں تو انہیں معاشرے کے رحم و کرم پر چھوڑنے کی بجائے قبول کر لینا چاہیے ۔
مارننگ وِد فضا میں ڈرم سرکل کے ممبران نے ڈرم پر فضا علی کے ساتھ خوبصورت پرفارمنس بھی دی۔