ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جوتا چوری ہونے پر ایف آئی آر کٹوا دی، جوتے میں ایسا کیا تھا؟

 جوتا چوری ہونے پر ایف آئی آر کٹوا دی، جوتے میں ایسا کیا تھا؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: موٹر وے پر سفر کے دوران انٹر چینج پر رک کر مسجد میں نماز پڑھنے گئے تو صاحب کا جوتا چوری ہو گیا، صاحب نے تھانے جا کر ایف آئی آر کٹوا دی۔

مسجدوں میں جوتے تو آئے روز چوری ہوتے ہیں لیکن ایسا بھی کیا کہ جوتا چوری ہونے پر ایف آئی آر کٹ جائے۔ دراصل اس مسافر کا جوتا زرا زیادہ قیمت کا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ جوتے کی قیمت تین لاکھ روپے تھی۔

پولیس تھانہ ٹیکسلا میں درج کروائی گئی ایف آئی آر میں  یہ دلچسپ بات بھی شامل ہے کہ جوتا چرانے والا چور ایک مہنگی کار پر سوار ہو کر مسجد آیا تھا۔  اسلام آباد کے سیکٹر جی نائن تھری کے رہائشی بخت منیر کی جانب سے درج کروائی گئی ایف آئی آر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 23 جنوری 2024 کو ان کے ہکلہ انٹر چینج  کے سروس ایریا میں واقع مسجد میں نماز پڑھنے کے دوران چوری ہونے والے جوتے کی مالیت ڈھائی لاکھ سے تین لاکھ روپے کے درمیان ہے۔ یہ جوتا گوسی کا ہے اور اس کا رنگ سیاہ ہے۔ 

مدعی بخت منیر نے بتایا کہ 23 جنوری کو جوتا غائب ہونے کے بعد انہوں نے مسجد کے باہر نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی ریکارڈنگ کی مدد سے چھان بین کی تو پتہ چلا کہ ان کا جوتا ہوندا سوک میں سوار ہو کر نماز کے لئے مسجد آنے والے ایک ڈرائیور اسمعیل نے پہن لیا تھا اور وہ یہ جوتا پہن کر  سروس ایریا سے چلا گیا تھا۔ ایف آئی آر میں اس کار  کا نمبر اور اس کے مالک کا پورا نام  بھی تحریر ہے اور اس کار کے ڈرائیور کا  نام، پتہ بھی درج ہے۔  مدعی کے مطابق انہوں نے جوتا پہن کر مسجد سے چلے جانے والے کار ڈرائیور اسمعیل سے فون پر رابطہ کر کے ان سے اپنا جوتا واپس کرنے کے لئے کہا تو انہوں نے ےسلیم کیا کہ وہ جوتا غلطی سے پہن کر چلے گئے تھے۔ اب وہ جوتا واپس کر دیں گے۔ مدعی بخت نصیر کے مطابق بعد میں ڈرائیور اسمعیل نے جوتا واپس نہیں کیا اور  فون کرنے پر ٹال مٹول کرنے لگا۔ 26 جنوری کو مدعی نے ٹال مٹول سے عاجز آ کر اس واقعی کی ایف آئی آر درج کرنے کے لئے تھانہ ٹیکسلا میں درخواست دے دی تاہم پولیس نے ایف آئی آر درج نہیں کی۔  مدعی کے دباؤ ڈالنے پر آخر کار 14 مارچ کو پولیس نے ملزم اسمعیل سکنہ ہری پور کے خلاف سیکشن 379  تعزیرات پاکستان کے تحت ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ 

تعزیراتِ پاکستان کی سیکشن 379 کسی کھلے مقام سے کسی چیز کے چوری یا سرقہ ہو جانے کے جرم سے متعلق ہے۔ اس سیکشن کے تحت مقدمہ میں جرم ثابت ہو جانے پر زیادہ سے زیادہ سزا 3 سال قید ہو سکتی ہے۔  عدالت صرف جرمانہ بھی کر سکتی ہے اور قید اور جرمانہ دونوں سزائیں بھی دے سکتی ہے۔