سٹی42: تحریک انصاف اور پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کے درمیان معاملات کیوں طے نہ پا سکے تھے؟ پرویز خٹک نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کے لئے عہدہ چھوڑا، تب بھی اتحاد کیوں نہیں ہوا؟ حیرت ناک انکشافات سامنے آ گئے۔
پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز کے سیکرٹری جنرل حبیب اورکزئی نے پی ٹی آئی سے معاملات طے نہ پانے کی وجہ بتا دی۔
سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی پی حبیب اورکزئی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی سے مذاکرات کے دو دور ہوئے، مذاکرات کے دونوں دور علی امین گنڈاپور اور اسد قیصر کی ایما پر ہوئے جس میں پی ٹی آئی نے ہمارے سامنے دو شرائط رکھیں۔
حبیب اورکزئی نے بتایا کہ پہلی شرط تھی کہ پرویز خٹک مستعفی ہو جائیں، شرط مان لی گئی اور پرویز خٹک مستعفی ہو گئے، دوسری شرط تھی کہ مخصوص نشستوں پر خواتین سے استعفی لیں، دوسری شرط بھی مان لی، الیکشن کمیشن میں استعفی جمع کرائے گئے، بتایا گیا اگلے روز جیل میں چار بجے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہے۔
حبیب اورکزئی کا کہنا ہے کہ اگلے روز چار بج کر 5 منٹ پر سنی اتحاد کونسل کے ساتھ پریس کانفرنس کر دی گئی۔
ضیا اللہ بنگش کے انکشافات اور سوالات
پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین کے سیکرٹری اطلاعات ضیاء اللہ بنگش نے 8 فروری انتخابات کے بعد پی ٹی آئی کے ساتھ اپنی جماعت کے اتحاد کے متعلق حیرت ناک انکشافات کر دیئے۔ انہوں نے یہ سوال بھی کیا کہ پی ٹی آئی اور پی ٹی آئی پی کے اتحاد کا معاملہ،کس نے اتحاد ختم کردیا؟
ضیاء اللہ بنگش نے بتایا کہ آزاد ارکان کو پارلیمنٹ میں یکجا رکھنے کے لئے ہم نے پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین کا پلیٹ فارم پی ٹی آئی کو مہیا کیا تھا، عمران خان کے کہنے پر ہم نے اپنا پلیٹ فارم پی ٹی آئی کو دیا۔ اسد قیصر کو بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے ہم سے مذاکرات کا ٹاسک دیا تھا۔ ہمارے ساتھ مذاکرات کا عمل آخری مراحل میں تھا۔
کس کی وجہ سے ہماری پارٹی کا پلیٹ فارم استعمال نہیں کیا گیا؟ بتایا جائے وہ کون تھا جنہوں نے ہمارا پلیٹ فارم استعمال کرنے سے انکار کیا۔
ضیاء اللہ بنگش نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی ہمارا پلیٹ فارم استعمال کرتی تو ان کو 80 نشستیں مل جاتی۔
جس طرح شیرانی گروپ سے عین آخری مراحل میں مذاکرات ختم کئے ویسے ہمارے ساتھ بھی ختم کردئے گئے۔