(رضوان نقوی) بینکوں،مہنگے سکولز،میڈیکل لیبز اور ہسپتالوں کو عمارتیں کرائے پر دینے والے ایف بی آر کے ریڈار پر آگئے۔ ایف بی آر نے بینکوں، سکولز،میڈیکل لیبز اور ہسپتالوں کوعمارتیں کرائے پر دینے والوں کے ٹیکس معاملات کی چھان بین کے لئےتھرڈ پارٹی معلومات اکٹھی کرنے کا عمل شروع کردیا۔
تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے بینکوں ،نجی سکولز،میڈیکل لیبز اور پرائیویٹ ہسپتالوں کی عمارتوں کے مالکان کے ٹیکس معاملات کی چھان بین شروع کر دی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے بینکوں، سکولز ،میڈیکل لیبز اور ہسپتالوں کی عمارتوں کی تھرڈ پارٹی معلومات اکٹھی کرنے کا عمل شروع کردیا ہے۔ ایف بی آر کی ٹیمیں محکمہ ایکسائزکیساتھ پولیس کے ڈیٹا بیس سے کرایہ ناموں کا ریکارڈ بھی حاصل کریں گی۔
ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ تھرڈ پارٹی انفارمیشن حاصل کرکے انکم ٹیکس گوشواروں کیساتھ موازنہ کیا جائے گا۔ماہانہ لاکھوں روپے رینٹل انکم وصول کرنے کے باوجود ٹیکس نیٹ میں شامل نہ ہونے والے پراپرٹی مالکان کےخلاف کارروائی ہوگی۔ ایف بی آر پراپرٹی کے نان فائلر مالکان کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے جبکہ گوشواروں میں کرایوں کی درست آمدن ظاہرنہ کرنیوالے فائلرزکے خلاف بھی کارروائی کرےگا۔
علاوہ ازیں لگژری گاڑیاں اور پلاٹس خریدنے والے بھی ریڈار پر آگئے،ایف بی آرنے 18ہزار لاہوریوں کی تھرڈ پارٹی معلومات حاصل کرلیں،18ہزار لاہوریوں کا سراغ لگا کرکارروائی شروع کردی گئی،ڈیفنس، گلبرگ، ماڈل ٹاؤن کےمکینوں کاڈیٹاحاصل کیاگیا،علامہ اقبال ٹاؤن، واپڈا ٹاؤن، سوئی گیس سوسائٹی کاڈیٹاشامل ہے،نام، ایڈریس، شناختی کارڈ نمبرز سمیت دیگر اہم معلومات حاصل کی گئی۔