کورونا وائرس،پاکستان نے بڑی کامیابی حاصل کرلی

16 Mar, 2020 | 04:04 PM

Shazia Bashir

سٹی42: کورونا  وائرس ٹاٹیں ٹائیں فش، پنجاب یونیورسٹی دنیا میں تاریخ رقم کرنے  کے لئے کوشاں، سنٹر فار ایکسی لینس ان مالیکیولر بائیولوجی پنجاب یونیورسٹی میں کورونا وائرس کی کٹس تیار۔

  سنٹر فار ایکسی لینس ان مالیکیولر بائیولوجی پنجاب یونیورسٹی میں بہت اہم پیشرفت ہوئی ہے، سنٹر فار ایکسی لینس ان مالیکیولر بائیولوجی کےڈاکٹر محمد ادریس کے بیان کے مطابق کورونا وائرس کی ویکسین کی تیاری آخری مرحلے میں ہے۔

کورونا وائرس کی کٹ نامور وائرولوجسٹ ڈاکٹر محمد ادریس کی نگرانی میں تیار ہورئی ہے، کورونا وائرس کی تشخیص کیلئے پنجاب یونیورسٹی کی لیب میں سہولیات دستیاب ہیں۔

ڈاکٹر محمد ادریس کا کہنا ہے کہ روزانہ ڈیڑھ سو کورونا مریضوں کی تشخیص کی سہولت یونیورسٹی کے پاس موجود ہے،  کورونا وائرس کی کٹ کی تیاری پر خرچہ 5 ڈالرز ہوا ہے اور کورونا وائرس کی تشخیص صرف بائیو سیفٹی لیب تھری میں ہی کی جا سکتی ہے۔

ڈاکٹر محمد ادریس کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب یونیورسٹی کورونا وائرس کی تشخیص کی کٹ حکومت کو تیار کر کے دے سکتی ہے،  کورونا وائرس کو مکمل ختم ہونے میں تین سال لگ جائیں گے،  کورونا وائرس کی تشخیصی کٹ امپورٹ کرنے کی بجائے مقامی سطح پر تیار کی جائیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بائیو سیفٹی لیب تھری کے علاوہ کسی دوسری لیب میں کورونا کی تشخیص کرنے سے وائرس مزید پھیلے گا، کورونا وائرس کی ویکسین کی تیاری آخری مرحلے میں ہے۔ پندرہ جنوری کو کورونا وائرس کی کٹ تیار کر لی تھی اور حکومت کو ڈینگی گروپ کی میٹنگ میں پانچ جنوری کو کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر الرٹ کر دیا تھا۔

واضح رہے کہ کورونا وائرس وبائی شکل اختیار کرچکا ہے،یہ وائرس ڈیڑھ سو سے زائد ممالک تک پہنچ چکا ہے،اب تک ایک لاکھ 70 افراد اس وائرس کا شکار ہوچکے ہیں،ان میں سے 6ہزار پانچ سو 18 لقمہ اجل بن چکے ہیں،80ہزار کے لگ بھگ مریض ٹھیک ہوچکے ہیں جبکہ ایک لاکھ ابھی بھی زندگی موت کی کشمکش میں ہیں۔

عالمی ادارہ صحت  نے خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے اسے وبائی مرض قرار دیا ہے، ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ  کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔

یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔

مزیدخبریں