سٹی 42: کورونا وائرس وبائی شکل اختیار کرچکا ہے،یہ وائرس ڈیڑھ سو سے زائد ممالک تک پہنچ چکا ہے،اب تک ایک لاکھ 70 افراد اس وائرس کا شکار ہوچکے ہیں،ان میں سے 6ہزار پانچ سو 18 لقمہ اجل بن چکے ہیں،80ہزار کے لگ بھگ مریض ٹھیک ہوچکے ہیں جبکہ ایک لاکھ ابھی بھی زندگی موت کی کشمکش میں ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے اسے وبائی مرض قرار دیا ہے، ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔
یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔
کورونا وائرس کی علامات کیا ہیں؟
ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔
مرض کا شکار ہوجائیں تو کیا کریں؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔
ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔
یاد رہے لاہور میں کورونا وائرس کا ایک کیس سامنے آیا ہے جبکہ سندھ میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 76 ہوگئی جس کے بعد ملک بھر میں مجموعی تعداد 94 ہوگئی۔