ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

انسان کو تقویٰ اختیار کرنا چاہیے، یہی فلاح کا راستہ ہے، خطبہ حج

مسجدالحرام کے امام وخطیب شیخ ڈاکٹرماہر بن حمد المعیقلی نے خطبہ حج ادا کرتے ہوئے کہا کہ انسان کو تقویٰ کا راستہ اختیار کرنا چاہیے، یہی فلاح اور کامیابی کا راستہ ہے۔
کیپشن: file photo
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک)  مسجدالحرام کے امام وخطیب شیخ ڈاکٹرماہر بن حمد المعیقلی نے خطبہ حج ادا کرتے ہوئے کہا کہ انسان کو تقویٰ کا راستہ اختیار کرنا چاہیے، یہی فلاح اور کامیابی کا راستہ ہے۔

دنیا بھر سے آئے لاکھوں عازمین حج اس وقت میدان عرفات میں موجود ہیں ، مسجدالحرام کے امام وخطیب شیخ ڈاکٹرماہر بن حمد نے خطبہ حج ادا کردیا ، خطبہ حج کا ترجمہ اردو سمیت 50 زبانوں میں نشر کیا گیا ۔   شیخ ڈاکٹرماہر بن حمد نے تمام اہل ایمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ارکان اسلام کی پیروی میں ہی ہدایت موجود ہے۔

شیخ ڈاکٹر ماہر بن حمد نے کہاکہ اللہ تعالیٰ اپنی ذات میں واحد ہے، اللہ کی وحدانیت اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت  پر یقین اسلام کا پہلا رکن ہے ، اللہ تعالیٰ کو مخلص ہوکر پکارنا چاہیے، اللہ تعالیٰ کی عبادت میں کسی اور کو شریک نہیں کرنا چاہیے،  اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو تمام جہانوں کیلئے رحمت اللعالمین بنایا۔   انہوں نے کہا کہ دنیا کی زندگی کہیں تمہیں دھوکے میں مبتلا نہ کردے، جو تقویٰ کا راستہ اختیار کرے گا اللہ اس کی خطاؤں کو معاف کردے گا اور اس کو وہاں سے رزق عطا کرے گا جہاں سےوہ گمان بھی نہیں کرسکتا، انسان کو تقویٰ اختیار کرنا چاہیے کیونکہ یہی فلاح و کامیابی کا راستہ ہے۔

اللہ پر توکل اور نماز قائم کے حوالے سے شیخ ڈاکٹر ماہر بن حمد نے کہا کہ اللہ ہر چیز کا مالک وقادر، قرآن سیدھی راہ دکھاتا ہے، اللہ پر توکل کرنے والوں کو دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل ہوتی ہے،  اللہ نے قرآن میں کئی مقامات پر نماز قائم کرنے کا ذکر کیا ہے، قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ اے لوگو! نماز کو قائم کرو، اللہ تعالیٰ نماز پڑھنے والوں کے گھروں پر رحمت فرماتا ہے۔

زکوۃ اور حقوق العباد کی ادائیگی پر    انہوں نے کہا کہ  یہ بات ذہن نشین رکھو کہ اللہ کے رسول ﷺ  پر جو قرآن نازل ہوا، یہ لوگوں کے لیے ہدایت ہے، جو شخص رمضان کے مہینے کو پالے، اس کو چاہیے کہ پورے مہینے کے روزے رکھے، اگر صاحب استطاعت ہے تو بیت اللہ کا حج کرے،  اے مسلمانو ! زکوٰۃ ادا کرو، حقوق العباد کا خیال رکھو، اسلام کی بنیاد خیر و فلاح پر ہے، اسلام کسی کو نقصان پہنچانے کا حکم نہیں دیتا، انسان کو خیر کے راستے پر چلنا چاہیے۔

خطبہ حج میں انہوں نے کہا کہ مصیبتوں اور فساد سے دور رہو، کسی کو برے نام اور برے القابات سے نہ پکارو، قرآن کہتا ہے جو ظلم کرتا ہے اس کی پکڑ ہوگی، جو مومنوں کو تکلیف دیتے ہیں کبھی فلاح نہیں پاسکتے۔  کسی کی جان ومال، عزت کے ساتھ کھلواڑ نہ کیا جائے اور کسی ناحق کو قتل نہیں کرنا چاہیے۔

رشتہ داروں کیساتھ قطع تعلقی نہ کی جائے،  جس انسان کا اخلاق اچھا ہے وہ دنیا وآخرت میں کامیاب ہونے والا ہے، جو ماں باپ کی خدمت کرنے والا ہے وہ بھی کامیاب ہوگا، والدین کا نافرمان نہ دنیا میں کامیاب ہوگا نہ آخرت میں ، جورشتے داروں کے ساتھ قطع تعلق کرتا ہے وہ اللہ کی رحمت سے دور ہوتا ہے، رشتے داری توڑنے والا اللہ کی رحمت نہیں سمیٹ سکے گا۔ انسان کو ہمیشہ عدل کے ساتھ فیصلے کرنے چاہئیں، ظلم وناانصافی کے راستے کو کبھی اختیار نہیں کرنا چاہیے۔

شیخ ڈاکٹر ماہر بن حمد نے مسلمانوں پر زور دیا کہ فحش کاموں کو چھوڑ دیں، حیا کو لازم پکڑیں ، اللہ نے شراب ، جوئے اور شرکیہ امور کو حرام کردیا ہے، شراب اور جوئے کے نزدیک نہ جاؤ، شراب پینے والے کے تمام اعمال ضائع کردیئے جاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سب سے اچھا وہ انسان ہے جو بیوی بچوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے والا ہے، انسان کو بدگمانی میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے، کسی مسلمان کو اپنے بھائی کی غیبت نہیں کرنی چاہیے، جب تم مردہ بھائی کا گوشت کھانے کو پسند نہیں کرتے تو تمہیں غیبت بھی نہیں کرنی چاہیے۔

آج دعاؤں کی قبولیت کا دن ہے۔  جو اللہ کے احکامات کی پابندی کرتا ہے ،اس پر رحمتوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ، حج کرنے والے کے تمام گناہ مٹا دیئے جاتے ہیں، آپ ﷺ عرفات کے میدان میں گئےاور دو نمازوں کو جمع کیا، آپ ﷺ نے عرفات کے میدان میں لمبی لمبی دعائیں کیں،  آج کے دن دعا کرنے کی بہت زیادہ فضیلت ہے، آج دعا کرنے سے اللہ بہت سارے لوگوں کو معاف فرما دیتا ہے، آج کے دن اللہ تعالی دعاؤں کو قبول فرماتے ہیں۔

فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کیلئے  خصوصی دعا کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا  فلسطین کے مسلمانوں کیلئے دعا کرتا ہوں،  فلسطین کے مسلمانوں پر بے حد مظالم  ڈھائے جارہے ہیں،انہوں نے اپیل کی کہ  اُمت مسلمہ فسلطین کے مسلمانوں کو یہود کے ظلم سے نجات دلائے۔ انہوں نے دعا کی  کہ اللہ حاجیوں کو خیر وعافیت سے ان کے وطن واپس لوٹائے۔

خطبے کے بعد مسجد نمرہ میں نماز ظہر کی قصر ادائیگی ہوئی  ، جس کی امامت شیخ ڈاکٹر ماہر بن حمد نے کی ، مسجد نمرہ میں خطبہ حج سننے کے بعد عازمین نے ظہر اور عصر کی نمازیں قصر و جمع کی صورت میں ادا کیں۔

حجاج کرام  نے سارا دن میدانِ عرفات میں عبادت الہیٰ اور دعائیں کرتے گزارا۔ حجاج کرام سورج غروب ہونے کے ساتھ ہی وادی مزدلفہ کی جانب روانہ ہوجائیں گے، جہاں پہنچ کر مغرب اورعشاء کی نمازیں قصر و جمع کی صورت میں ادا کریں گے اوررمی کے لیے کنکریاں اکھٹی کریں گے۔ سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی خصوصی دعوت پر 2 ہزار سے زائد فلسطینی  بھی حج ادا کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ  پانچ روزہ مناسک حج کا آغاز جمعہ 14 جون سے ہوا اور دنیا بھرسے 20 لاکھ سے زائد عازمین حج جن  میں ایک لاکھ 60 ہزار پاکستانی بھی شامل ہیں اس وقت سعودی عرب میں موجود ہیں۔ حج اسلام کے پانچ بنیادی ستونوں میں سے ایک ہے اور مالی اور جسمانی طور پر استطاعت رکھنے والے بالغ مسلمان پر فرض ہے کہ وہ اپنی زندگی میں کم از کم ایک بار اس مذہبی فریضے کو ادا کرے۔