سٹی42: خانیوال کے سرکاری ہسپتال میں سٹاف نرس اقصیٰ کی بے گناہ گرفتاری پر ہفتہ کے روز پنجاب بھر کے ہسپتالوں کی او پی ڈیز میں ہڑتال کے بعد سینکڑوں نرسیں گورنر ہاؤس لاہور کے باہر مال روڈ پر دھرنا دے کر بیٹھ گئیں۔
گورنر ہاؤس کے باہر احتجاج کے لئے دھرنا دینے والی نرسز نے اعلان کیا ہے کہ اگر ان کی ساتھی نرس اقصیٰ کی عید جیل میں گزرے گی تو ان سب کی عید گورنر ہائس کے باہر سڑک پر گزرے گی۔
احتجاج میں شریک خواتین پنجاب کے کئی شہروں سے آئی ہیں۔ گورنر ہاؤس کے باہر نیم تاریکی میں دھرنا دے کر بیٹھی نرسیں "اقصیٰ کو رہا کرو"، "ہمیں انصاف دیا جائے"،
احتجاجی دھرنے میں شریک سینئیر نرسز نے کہا کہ ہر ملزم کوصفائی کا موقع دیا جاتا ہے لیکن نرس اقصیٰ کو تو صفائی کا موقع تک نہیں دیا جا رہا۔ نرسوں نے کہا کہ ہسپتالوں مین دوائیں نرسیں نہیں خریدتیں، نرسوں کو ہسلتاپ انتظامیہ کی جانب سے جو دوائین فراہم کی جاتی ہیں وہ یہ دوائیں مریضوں کو دے دیتی ہیں۔ اگر کوئی دوا غیر معیاری ہے تو اس میں ڈیوٹی پر موجود نرسوں کا کیا قصور۔ نرسوں نے پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ خانیوال کی بے گناہ نرس اقصیٰ کو فوراً رہا کیا جائے۔
اقصیٰ کےساتھ کیا ہوا
سینئیر نرسز نے بتایا کہ اقصیٰ کو انکوائری کا موقع نہیں دیا گیا۔ اس پر براہ راست 302 کا مقدمہ بنا کر اسے گرفتار کر لے جیل پہنچا دیا گیا۔ ایک مریض کو ری ایکشن ہوا تھا، اس کی جان بچانے کی نرسوں نے بہت کوشش کی لیکن مریض جان بر نہ ہو سکا۔ اس مریض کے لواحقین نے نرس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ ہسپتال میں مریض کی وفات کے بعد پراسرار سرگرمیان ہوئیں، راتوں رات انجیکشن کے ثبوت مٹا دیئے گئے۔ کیا بات ہے جس پر پردہ ڈالا جا رہا ہے۔ ایم ایس کا ٹرانسفر کر دیا گیا، اگر کوئی غلط کام نہ ہوا ہوتا تو ثبوت کیوں مٹائے جاتے، ایم ایس کو اس طرح ٹرانسفر کیوں کیا جاتا۔
دوائی ڈاکٹروں نے لکھی، نرس نے ڈاکتر کی ہدایت کے مطابق انجیکشن لگایا، وہ بے گناہ ہے، اقصیٰ کو انصاف دیا جائے۔ سینئیر نرسوں نے بتایا کہ ہم اقصیٰ کی فوری رہائی کے لئے تین روز سے حکومتی عہدیداروں سے مل رہے ہیں۔ ہمیں کہا گیا تھا کہ اقصٰی کی ضمانت ہو جائے گی۔ ہمیں اس کی فوری رہائی چاہئے۔ ورنہ ہمارا احتجاج گورنر ہائس کے سامنے دھرنا کی شکل میں بھی رہے گا اور ہم پنجاب کے تمام ہسپتالوں میں ہڑتال بھی کریں گی۔
ایک بچی کی زندگی کا مسئلہ ہے۔ اس پر سیدھا 302ْْ/ 322 کا مقدمہ بنا دیا گیا ہے۔ نہ اس کو صفائی کا موقع دیا گیا نہ اس کی کوئی تفتیش کی گئی ہے۔
گورنر ہاؤس کے باہر دھرنا دے کر بیٹھی ہوئی نرسیں مسلسل " اقصیٰ کو رہا کرو" اور "وی وانٹ جسٹس " کے نعرے لگا رہی ہیں۔