سٹی42: آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کو بارشی حوادث نے ایونٹ سے نکال دیا تو ٹی ٹوینٹی ورلڈ کپ میں بری پرفارمنس دکھانے والے کھلاڑیوں کے ناقدین نے اپنے چھرے، ٹوکے اور کلہاڑے تیز کر لئے۔
گزشتہ رات لاہور میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے ہیڈکوارٹز میں چئیرمین محسن نقوی دیگر افسروں کے ساتھ رات گئے تک کام کرتے رہے تھے یہ افواہیں اڑا دی گئیں کہ ٹی ٹوینٹی ورلڈ کپ میں بری پرفارمنس دکھانے والے کھلاڑیوں کے سنٹرل کنٹریکٹس پر نظر ثانی کی جا رہی ہے اور ٹیم مین کھاڑ پچھاڑ کی جا رہی ہے۔
اپنے اپنے مفروضوں کو لے کر کہانی گروں نے پوری داستانیں تخلیق کر لیں جن میں ٹیم میں صفایا اور کھلاڑیوں کی تنخواہوں پر نظر ثانی سمیت ہر وہ مصالحہ ڈال دیا گیا ہے جو سوشل میڈیا پر غصے اور مایوسی کا شکار فینز کو متوجہ کر سکتا ہے۔
کہانی گروں نے ٹی ٹوینٹی ورلڈ کپ میں محض دو میچوں مین ٹیم کی ناکامی کو لے کر اس ٹیم اور اس سے پہلے والی ٹیموں کی ایشیا کپ سے لے کر آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور آئر لینڈ میں پرفارمنس سب کچھ کو بد ترین بنا کر پیش کرنا شروع کر دیا ہے اور یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ محسن نقوی اپنے سارے تعمیری اور تخلیقی منصوبوں کو فراموش کر کے اب صرف " برا آپریشن" کرنے کے لئے اوزار سیدھے کر رہے ہیں۔
کہانیاں تراشنے والے "ذرائع" کے کندھے پر بندوق رکھ کر جو چاند ماری کر رہے ہیں اس کی بنیاد یہ "اطلاع" تھی کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی اور اعلیٰ عہدیدار رات گئ تکے دفاتر میں موجود رہے۔
اس حوالے سے پی سی بی کے ایک خیرخواہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ ان دنوں اپنی سرکاری مصروفیات مین سے جو محدود وقت پاکستان کرکٹ بورڈ کو دے پا رہے ہیں اس میں ان کی توجہ کا مرکز پاکستان کے سٹیڈیمز کو آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی کے لئے اپ گریڈ کرنے اور اس اہم ترین کرکٹ ایونٹ کے شایان شان تمام تیاریاں بہترین طریقہ سے پایہ تکمیل تک پہنچانے پر مرکوز ہیں۔ محس نقوی کی گزشتہ شب پی سی بی ہیڈ کوارٹرز میں موجودگی اور مصروفیت بھی چیمپئینز ٹرافی کی تیاری کے حوالے سے تھی۔