مانیٹرنگ ڈیسک: سندھ کی ساحلی پٹی سے سمندری طوفان کے ٹکرانے کا عمل شروع ہوگیا ہے جبکہ اگلے چند گھنٹوں میں بپرجوائے کا مکمل حصہ ساحل سے ٹکرائے گا۔
پاک بحریہ کے مشترکہ بحری اطلاعات و معاون مرکز نے تازہ ترین صورتحال جاری کی، جس کے مطابق سمندری طوفان بپر جوائے کا ساحلی پٹی سے ٹکرانے کا عمل شروع ہو گیا ہے,سمندری طوفان کا ابتدائی حصہ بھارتی شہر گجرات کے علاقے سوراشترا اور کچھ (جکھاؤ پورٹ) کے ساحل سے ٹکرا گیا، سمندری طوفان بپر جوائے کے مرکز کا سائز تقریبا 50 کلومیٹر ہے۔
سمندری طوفان بپر جوائے کا مکمل حصہ آئندہ چند گھنٹوں میں بھارت اور پھر پاکستان ساحلی پٹی سے ٹکرائے گا، جس سے کیٹی بندر، کھارو چان، شاہ بندر، جاتی، بدین سمیت ملحقہ خطے متاثر ہو سکتے ہیں۔
سمندری طوفان کی پیش قدمی کے باعث ٹھٹھہ، بدین اور دیگر علاقوں میں بارش اور تیز ہواؤں کا سلسلہ جاری ہے جہاں کسی بھی قسم کے ناخوشگوار حالات سے نمٹنے کے لیے پاک فوج کے حفاظتی دستے علاقوں میں موجود ہیں جبکہ مکینوں کو حفاظتی مقامات کی طرف منتقل کردیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق کیٹی بندر، ٹھٹھہ، سجاول میں ہوا کی رفتار بہت تیز ہوگئی ہے جبکہ وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ بھی جاری ہے، تیز ہوا کے سبب کیٹی بندر میں پول، درخت گر گئے جبکہ مکانات کی چھتیں بھی اڑیں، آبادی کے بروقت انخلا کی وجہ سے کوئی زخمی نہیں ہوا۔
طوفان کے مرکز میں ہوائیں 150 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی ہیں جبکہ طوفان کے مرکز اور اطراف میں 30 فٹ بلند لہریں اٹھ رہی ہیں۔ طوفان کا رخ کیٹی بندر اور بھارتی گجرات کی طرف ہے۔
بائپر جوائے کے اثرات کے سبب کراچی کے مختلف علاقوں میں کہیں ہلکی اور کہیں تیز بارش ہوئی۔ علاوہ ازیں حیدرآباد، ٹنڈوالہیار، ٹنڈو محمد خان، سانگھڑ اور شہید بینظیر آباد، کیٹی بندر میں بھی گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی۔
طوفان کی ممکنہ آمد کے پیش نظر 1800 میگاواٹ والے ونڈ پاور پلانٹ کو بند کیا گیا۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق طوفان شدت کے پیش نظر شہری اور بالخصوص ساحلی پٹی کے قریب کے رہائش بہت زیادہ محتاط رہیں۔ ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق فوج سمیت تمام متعلقہ ادارے مسلسل رابطے میں ہیں۔
اُدھر محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ سمندری طوفان کراچی سے براہ راست نہیں ٹکرائے گا مگر اس کے اثرات نظر آئیں گے، جس کے سبب کراچی میں سمندر میں تیزی اور لہریں مزید بلند ہوں گی جبکہ مختلف علاقوں میں بننے والے سسٹم کے تحت 100 ملی میٹر بارش کا امکان بھی ہے۔ جس سے کراچی اور حیدرآباد میں موسلادھار بارشوں سے اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے۔
دوسری جانب ڈی ایچ اے گالف کلب اور ہاکس بے پر بنی عارضی پناہ گاہوں میں سمندر کا پانی داخل ہوگیا ہے، ڈیفنس میں ساحل کے قریب والے رہائشیوں کو انتظامیہ نے گھر خالی کرنے کی ہدایت بھی جاری کردی ہے۔
سول ایوی ایشن نے ممکنہ سمندری طوفان کے پیش نظر کراچی ایئرپورٹ پر چھوٹے طیاروں کا فلائٹ آپریشن تاحکم ثانی معطل کردیا ہے جبکہ صورت حال کو دیکھ کر کمرشل طیاروں کے حوالے سے فیصلہ کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
صوبائی وزیراطلاعات و نشریات شرجیل انعام میمن نے بتایا تھا کہ سندھ کے ساحلی علاقوں سے 93 فیصد آبادی کو محفوظ مقامات کی طرف منتقل کردیا گیا ہے، ٹھٹھہ، بدین اور سجاول سے 78 ہزار سے زائد شہریوں کو کیمپوں یا حفاظتی مراکز میں منتقل کیا جاچکا ہے۔
انہوں نے کراچی کے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ طوفان کی ہلاکت خیزی کو سمجھیں اور ساحل کا رخ نہ کریں، ساحلی علاقوں کے گوٹھ زیر آب آچکے ہیں تاہم حکومت کے بروقت اقدامات کی وجہ سے بڑے نقصان سے محفوظ رہے ہیں۔