(ملک اشرف) کورونا وائرس کے باوجود لاہور سمیت ملک بھر کی محدود ماڈل کورٹس میں محدود مقدمات کی سماعت کا سلسلہ جاری ہے،437 ماڈل کورٹس نے آج مجموعی طور پر 152 مقدمات کا فیصلہ کیا۔
تفصیلات کے مطابق ڈی جی ماڈل کورٹس سیشن جج سہیل ناصر نے ججز کی کارکردگی رپورٹ مرتب کی۔ رپورٹ کے مطابق 171 ماڈل کریمینل ٹرائل کورٹس نے قتل کے 10 اور منشیات کے 18 مقدمات کا فیصلہ سنا یا۔تمام عدالتوں نے 72 گواہان کے بیانات قلمبند کیے۔ پنجاب میں قتل کے 02 منشیات کے 06 مقدمات کے فیصلے ہوئے۔
01 مجرم کو سزائے موت، 10 مجرمان کو 10 سال 43 دن قید اور 107000روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔اسی طرح پاکستان بھر میں قائم 117سول ایپلٹ ماڈل کورٹس نے مجموعی طور پر 67 دیوانی، فیملی اور رینٹ اپیلوں و درخواست نگرانی کے فیصلے کئے۔149 ماڈل مجسٹریٹس عدالتوں نے 57 مقدمات کا فیصلہ کیا۔ تمام عدالتوں نےمجموعی طورپر 37 گواہان کے بیانات قلمبند کیے۔ 06 مجرموں کو 04دن قید اور 6000روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔
دوسری جانب سپریم کورٹ کے وکالت کے لائسنس کے خواہشمند سینئر وکلاء کے لئے اچھی خبر ، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان کی سربراہی میں انرولمنٹ کمیٹی کا اجلاس18 جون کو طلب کرلیاگیا، چیف جسٹس محمد قاسم خان کی سربراہی میں لاہور ہائیکورٹ کے سینئر ترین جج اور جسٹس ملک شہزاد احمد خان کمیٹی میں شامل ہوں گے۔کمیٹی سپریم کورٹ کی انرولمنٹ کےلئے وکلاء کو این او سی جاری کرنے کی منظوری دینے کا فیصلہ کرے گی۔
ذرائع کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیٹی پچاس سے زائد وکلاء کے انٹرویوز کرے گی ۔تین رکنی کمیٹی کی منظوری کے بعد کامیاب وکلاء سپریم کورٹ میں انٹرویوز دیں گے۔سپریم کورٹ میں جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں کمیٹی وکلاء کے پھر سے انٹرویوز کرے گی۔کمیٹی میں پاکستان بار کونسل کے دو ممبرز بھی شامل ہوں گے۔کامیاب امیدواروں کو سپریم کورٹ میں وکالت کے لئے انرولمنٹ دی جائے گی۔