( رضوان نقوی ) ٹیکس کلکٹرز کی ناقص کارکردگی اور کورونا صورتحال سے پیدا ہونے والے مسائل کے باعث ایف بی آر اپنے اہداف پورے نہ کرسکا، ایف بی آر نے اپنے افسران و عملہ کو نقد انعام اور اعزازیہ نہ دینے کا فیصلہ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے اپنے ملازمین کو نقد انعام اور اعزازیہ نہ دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ایف بی آر نے ان لینڈ ریونیو سروس اور پاکستان کسٹم سروس کے افسران و عملہ کو اعزازیہ اور ریوارڈ نہ دینے سے متعلق فیلڈ فارمیشنز کو خط لکھ دیا ہے۔ ایف بی آر نے چیف کمشنرز اور چیف کلکٹرز کو اعزازیہ، نقد انعام نہ دینے سے متعلق مراسلہ بھجوادیا ہے۔
مراسلے میں ایف بی آر نے ہدایت کی ہے کہ فیلڈ فارمیشنز نقد انعام یا اعزازیہ کی ادائیگی نہیں کریں گی۔ اس سے قبل گریڈ 1 تا 19 کے افسران و ملازمین کو کارکردگی کی بنیاد پر اعزازیہ و نقد انعام دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ ایف بی آر ہر سال 20 ہزار سے زائد ملازمین کو تقریبا نقد انعام اور اعزازیہ کی مد میں 50 کروڑ روپے کی ادائیگی کرتا ہے-
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے ٹیکس افسران کی غیرتسلی بخش کارکردگی کے باعث اعزازیہ اور ریوارڈ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایف بی آر رواں سال 5 ہزار پانچ سو ارب روپے کے ہدف کی نسبت صرف تین ہزار نو سو ارب روپے کے محصولات جمع کرسکا ہے۔
ادھر لاہور سمیت ملک بھر میں ستر ہزار سے زائد زیرالتواء انکم ٹیکس آڈٹ کیسز پر ایف بی آر کی کارروائی تیز کردی۔ پاکستان ٹیکس بار نے سال دو ہزار چودہ کے آڈٹ کیسز پر ایف بی آر کی کارروائی کو غیر قانونی قرار دے کر چیئرپرسن ایف بی آر کو خط لکھ دیا۔
پاکستان ٹیکس بار ایسوسی ایشن نےچیئرپرسن ایف بی آر نوشین جاوید امجد کو خط لکھ کر سال 2014 کے آڈٹ کیسز کیلئے بھجوائے گئے نوٹسز کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔ صدر پاکستان ٹیکس بار آفتاب حسین ناگرا، جنرل سیکرٹری فرحان شہزاد نے چیئرپرسن ایف بی آر کو خط لکھ کر سال 2014کا آڈٹ فی الفور بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
جنرل سیکرٹری پاکستان ٹیکس بار فرحان شہزاد کے مطابق ایف بی آر کے سال 2014 کے 70 ہزار کیسز التواء کا شکار تھے۔ سپریم کورٹ نے سال 2014 کا آڈٹ 31 دسمبر دوہزار سترہ تک مکمل کرنے کے احکامات جاری کئے تھے۔
پاکستان ٹیکس بار نے چیئرپرسن ایف بی آر کو لکھا ہے کہ ایف بی آر کے افسران تاحال آڈٹ کیسز کیلئے نوٹسز جاری کرکے ٹیکس گزاروں کو ہراساں کررہے ہیں جوکہ ماورائے عدالت ہے۔