لوئر مال (عمرا سلم) میٹرو پولیٹن کارپوریشن، میونسپل کمیٹی، ٹاؤن کمیٹی ، ریلوے سٹیشن اور موٹر وے کے اطراف میں ممنوعہ زونز بنانے کا فیصلہ ، ممنوعہ زون میں آنے والے علاقے کسی بھی سرکاری سکیم کیلئے الاٹ نہیں کیے جائیں گے۔
بورڈ آفریونیو نے نئے بلدیاتی ایکٹ کے تحت ریڈ زون کی نشاندہی کیلئے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو مراسلہ بھیج دیا ہے، ممنوعہ زون قرار دیئے گئے علاقوں میں کسی بھی سرکاری سکیم کیلئے سرکاری جگہ کی فراہمی نہیں کی جا سکے گی۔
مراسلے کے مطابق میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے اطراف میں 20 کلو میٹر تک ممنوعہ زون ہوگااور اس زون میں آنیوالی کسی بھی زمین کو سرکاری سکیم کیلئے الاٹ نہیں کیا جائے گا، میونسپل کمیٹیوں کے اطراف میں 10 کلو میٹر جبکہ ٹاؤن کمیٹی کے دفاتر کے اطراف میں چھ کلو میٹر تک موجود علاقہ ممنوعہ زون ہوگا۔
ریلوے اسٹیشن کے اطراف میں دو کلو میٹر اورموٹر وے کے اطراف میں دو کلو میٹر تک آنیوالے علاقے ممنوعہ زون ہوں گے اور کسی بھی سرکاری سکیم کیلئے ان علاقوں میں جگہ کی فراہمی نہیں کی جا سکے گی، نئے بلدیاتی ایکٹ 2019 کے تحت نئی حد بندیاں تشکیل دی گئی ہیں جن کے پیش نظر ڈپٹی کمشنرز ممنوعہ زون کی نشاندہی کو یقینی بنائیں گے۔
واضح رہے کہ 5 مئی 2019 کو پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019ء کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری ہوتے ہی لارڈ میئر، ڈپٹی میئرز سمیت لاہور شہر کے 736 اور صوبہ بھر کے58 ہزار بلدیاتی نمائندے فارغ ہوگئے تھے، پنجاب میں یونین کونسلز ختم کرکے بلدیاتی ایکٹ 2019ء کے تحت فیلڈ آفسز تو بنا دیئے گئے لیکن ثالثی کونسلز وجودمیں نہ آ سکیں، 4 ہزار سے زائد طلاق کے کیسز التواء کا شکار ہیں، یونین کونسلز کو ختم کر کے لاہور کے 111 فیلڈ دفاتر شہریوں کو ریلیف دینے میں ناکام ہوگئے۔