ویب ڈیسک: یاکوتسک ایک ایسا شہر ہے جسے دنیا کے سرد ترین شہروں میں شامل کیا جاتا ہے، کیونکہ اس شہر میں سرد موسم میں درجہ حرارت منفی 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق روس کے خطے سائبریا میں واقع شہر یاکوتسک میں ایسی سردی پڑتی ہے کہ دنیا کے سرد ترین شہروں کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں، اسی وجہ سے اسے سرد ترین شہر یا برف کا شہر کہا جاتا ہے۔ حال ہی میں اس شہر میں درجہ حرارت منفی 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرگیا ہے۔
یاکوتسک میں اس ہفتے درجہ حرارت منفی 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک چلا گیا ہے جس کی وجہ غیرمعمولی طویل سرد لہر ہے، اس حوالے سے مقامی محکمہ موسمیات نے وہاں کے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ اس بار درجہ حرارت منفی 62 ڈگری سینٹی گریڈ تک بھی ریکارڈ ہوسکتا ہے، تاہم ابھی تک اس شہر میں سب سے کم درجہ حرارت فروری 1987 میں منفی 65 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
ماسکو کے مشرق میں 5 ہزار کلومیٹر دور واقع اس شہر میں اکثر درجہ حرارت منفی 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے چلا جاتا ہے، وہاں کے رہائشیوں کو خود کو گرم رکھنے کے لیے بہت زیادہ احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا پڑتا ہے۔ایک رہائشی کے مطابق آپ موسم سے لڑ نہیں سکتے، آپ کو یا تو اس کے مطابق لباس پہننا ہوتا ہے یا پھر منفی اثرات کا سامنا کرنا ہوتا ہے۔
اس شہر کی ایک مقامی مارکیٹ میں منجمد مچھلی فروخت کرنے والی ایک خاتون نے بتایا کہ لباس کی متعدد تہیں ضروری ہیں، ہم کسی گوبھی کی طرح متعدد تہوں پر مشتمل لباس پہنتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق کچھ رہائشیوں کا کہنا ہے کہ 2018 میں اس شہر میں موسم اتنا سرد ہوگیا تھا کہ ان کی پلکیں بھی منجمد ہوگئی تھیں۔
اس شہر کی آبادی 10 لاکھ کے قریب ہے اور وہاں کی سردیاں بہت شدید ہوتی ہیں یہاں تک کہ روس جیسے سرد ملک کے لحاظ سے بھی موسم سرما کی شدت بہت زیادہ ہوتی ہے۔یہاں اتنی سردی ہوتی ہے کہ کسی عمارت یا قبر کے لیے کھدائی کرنا بھی بہت مشکل ثابت ہوتا ہے جبکہ سرد موسم میں یہاں سے طیارے بھی نہیں گزر سکتے یا فصلیں اگانا ممکن نہیں۔