(این این آئی) وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا ہے کہ گدو میں بریکر کو غلط طریقے آپریٹ کر نے پر بلیک آئوٹ ہوا، پاکستان میں ایسا پہلی بار نہیں ہوا، سات بار پہلے بھی بلیک آؤٹ ہوا، بہت عرصے بعد پاکستان میں گیس بلاکس کے نئے ٹینڈر کھول رہے ہیں، زرداری نے ٹین پرسنٹ بن کر عوام کا پیسہ لوٹا تھا، مسلم لیگ (ن) کی غلط پلاننگ کا خمیازہ 2023 تک بھگتیں گے، جلسے فلاپ ہورہے ہیں اور ہونگے۔
جمعہ کو سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر عمر ایوب نے کہاکہ بلیک آؤٹ رات گیارہ بجکر 41 منٹ پر ہوا، ابندائی وجہ کے مطابق گدو کے ساتھ ایک بریکر پر تین دن سے لگاتار کام ہو رہا تھا، وہاں کام کرنے والوں نے بریکر کو غلط طریقے سے آپریٹ کیا، یہ پہلی بار نہیں بلکہ پاکستان میں یہ آٹھویں بار بلیک آؤٹ ہوا،ہم جلد بلیک آؤٹ سے نکل گئے، صبح 8 بجے تک متعدد مقامات تک بجلی آچکی تھی، اس حوالے سے کمیٹی اپنا کام کر رہی ہے۔
عمر ایوب نے کہاکہ مسلم لیگ (ن )اٹھارہ ہزار سے زیادہ بجلی ٹرامنسٹ نہیں کر پائی تھی، ہم 23 ہزار میگا واٹ کر رہے ہیں،وزراء نے کہا تھا کہ جو ہم غلط کر گئے ہیں اس کا خمیازہ آئندہ حکومت بھگتے گی، بارودی سرنگ لگا کر گئے تھے ،ہم نے 247 ارب کی مذید سبسڈی دینی پڑی۔
انھوں نے بغیر ڈیمانڈ فورکاسٹ کے پاور پلانٹ لگائے،ایک سال میں چار سو بہتر ارب کی سبسڈی دی،ہم کنڈا کلچر کے خاتمے پر کام کر رہے ہیں ،مسلم لیگ (ن) نے جو غلط منصوبہ بندی کی ، اس کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔عمر ایوب نے کہاکہ اس وقت ایل این جی کا ریٹ کم ہوا ہے، مراد علی شاہ کو حقائق معلوم ہیں لیکن مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے بعد وہ باہر آکر جھوٹ بولتے ہیں ،ہم جمعہ کو بیس گیس بلاکس کی ٹینڈر کھول رہے ہیں، بہت عرصے بعدپاکستان میں گیس بلاکس کے نئے ٹینڈر کھول رہے ہیں۔
انہوں نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ذالفقار علی بھٹو نے ایوب خان کی تعریف میں جو آرٹیکل لکھے وہ دیکھاؤں آپ کو ،مسلم لیگ (ن )کی غلط پلاننگ کا خمیازہ 2023 تک بھگتیں گے،زرداری نے ٹین پرسنٹ بن کر عوام کا پیسہ لوٹا تھا، پیپلز پارٹی ارکان نے عمر ایوب کی تقریر کے دوران شدید احتجاج کیا، ان کو آئندہ دیکھاتے ہیں تو واک آئوٹ کرتے ہیں، ان کے جلسے فلاپ ہو رہے ہیں اور ہوں گے،ان کے حالات نازک ہیں،مجھے وہ گینڈا نما چوہے دیکھا دیں جو سندھ میں گندم کھا گئے، حکومت سندھ نے لوگوں کی روٹی پر ڈاکہ ڈالا تھا، اپوزیشن نے نشستوں پر کھڑے ہو کر عمر ایوب کی تقریر پر احتجاج کیا جس کے بعد سینیٹ اجلاس پیر کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔