ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ماہرین ارضیات کا خواب سچا نکلا، کوہلو میں گیس کے بڑے ذخائر نکل آئے

Kohlu Oil and Gas, Gas in Kohlu,, OGDCL, Oil and Gas Development Authority, Balochistan, Pakistan energy crisis, City42
کیپشن: File Photo بلوچستان کے علاقہ کوہلو میں قدرتی گیس اور معدنی تیل کی دریافت کرنا ماہرینِ ارضیات کا ستر سال پرانا خواب تھا جس کی تعبیر حاصل ہونے میں اب عظیم پیش رفت ہوئی ہے۔ او جی ڈی سی ایل نے ڈھائی کلومیٹر گہرائی میں موجود گیس کے بڑے ذخیرہ تک رسائی ملنے کا اعلان کر دیا ہے۔
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 سٹی42 : ماہرینِ ارضیات کی دہائیوں پرانی توقع پوری ہو گئی، بلوچستان کے ضلع کوہلو میں گیس کے مزید  بہت بڑے ذخائر دریافت ہو گئے۔ ماڑی پیٹرولیم  نے گیس کے نئے ذخائر کی دریافت کا اعلان کردیا۔

ماڑی پٹرولیم کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ  قدرتی  گیس کا نیا ذخیرہ  بلو چستان کے ضلع کوہلو میں دریافت ہوئی ہے۔ ابتدائی تخمینے کے مطابق یومیہ 64 لاکھ مکعب فٹ تک گیس حاصل ہوگی،  گیس کی دریافت کیلئے ڈھائی کلومیٹر ( 2516 میٹر ) تک کنویں کی کھدائی کی گئی۔

اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ کوہلو میں  قدرتی گیس کے حصول سے متعلق ڈیٹا ویل کے 4 مختلف زونز کے مجموعے پر مشتمل ہے۔

کوہلو میں تیل اور گیس نکلنے کی آس

 ماہرینِ ارضیات کو عرصہ دراز سے واثق امید تھی کہ بلوچستان کے علاقہ کوہلو میں تیل اور قدرتی گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔ 1950 کی دہائی میں  کوہلو سے ملحق ضلع ڈیرہ بگٹی کے علاقہ سوئی مین گیس کے بہت بڑے ذخائر دریافت ہوئے تھے، تب ہی ارضیاتی سروے کے شواہد کی بنا پر ارضیاتی ماہرین کو یقین تھا کہ خام تیل اور قدرتی گیس کے بہت بڑے ذخائر کوہلو کے علاقہ میں بھی موجود ہیں۔ تب بلوچستان کے یہ علاقے برٹش نوآبادیاتی حکومت کے بنائے ہوئے پرانے  نیم آزاد قبائلی ایجنسیوں کے انتظام کے مطابق  گوررن کئے جاتے تھے، ڈیرہ بگٹی الگ ایجسنسی میں تھا اور کوہلو کوہلو ایجنسی میں تھا۔  سوئی سے گیس نکال کر اسے پائپ لائنز کے زریعہ قابل استعمال بنانے میں پاکستان کو طویل عرصہ لگ گیا تھا جبکہ کوہلو میں تلاش کا کام آگے بڑھانے میں لامتناہی مسائل حائل رہے۔  پاکستان بننے کے بعد سے ہی ارضیاتی ماہرین نے بلوچستان کے طول و عرض میں ارضیاتی سروے شروع کر دیئے تھے تاہم وسائل کی قلت اور گونا گوں انتظامی اور سیاسی مسائل کی وجہ سے تیل گیس اور معدنیات کی تلاش کا کام انتہائی سست روی سے آگے بڑھا۔ حالیہ سالوں میں لوچستان کے اضلاع ’’خاران، ژوب، شیرانی، کوہلو، بارکھان پشین‘‘ میں گیس کی تلاش کے حوالے سے کافی مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔

 2017 میں کوہلو میں گیس نکالنے میں ابتدائی کامیابی

اپریل 2017 میں آئل اینڈ گیس ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے صوبائی سربراہ اکرم کاسی نے بتایا تھا کہ کوہلو اور بارکھان میں گیس کی تلاش میں ابتدائی کامیابیاں مل گئی ہیں۔ 

اُن کا کہنا تھا کہ ضلع خاران اور کو ہلو ،بارکھان سے گیس کے زیر زمین ذخائر کی تلاش کا پہلا مرحلہ مکمل کر لیا گیا ہے۔

اکرم کاسی نے بتایا تھا کہ "خاران میں بہت مثبت پیشرفت ہوئی ہے ۔  تلاش کے بعد پی پی ایل کو بہت بڑے گیس کے ذخائر ملے ہیں، ہم بھی پُر اُمید ہیں کہ خاران میں ہمیں بڑی کامیابی ہو گی، کوہلو بارکھان میں بڑے ذخائر کی تصدیق ہوئی ہے آئندہ چھ ماہ میں ہم اس پر کام شروع کر دیں گے"۔

اکرام کاسی کا کہنا تھا کہ ضلع جھل مگسی میں زیر زمین گیس کے ذخائر تلاش کرنے کے بعد اب وہاں گیس کو صاف کرنے کا پلانٹ لگا دیا گیا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ جیسے ہی سوئی سدرن کمپنی پائپ لائن بچھا لے گی، وہاں سے گیس قومی پائپ لائن میں شامل ہو جائے گی جب کہ اس کے علاوہ ضلع لسبیلہ میں بھی گیس کے ذخائر تلاش کیے جائیں گے۔

 ضلع پشین کے علاقے بوستان میں گیس کی تلاش کا کام  2017  میں مکمل کر لیا گیا  تھا، 

بلوچستان کی حکومت  قدرتی ذخائر کی تلاش کے لیے صوبائی حکومت مختلف کمپنیوں سے معاہدے کرتی ہے اور   تلاش کے لئے علاقوں کے بلاک بنا کر ان کے حوالے کرتی ہے۔

پاکستان کے اس جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں 1952ء میں ضلع ڈیرہ بگٹی کے مختلف علاقوں میں گیس کے زیر زمین ذخائر دریافت ہوئے تھے جہاں سے گیس نکالنے کے لیے نوے سے زائد ٹیوب ویل لگائے گئے تھے۔

تاہم صوبے میں بدامنی کے واقعات کے بعددہشت پسندوں نے  ان میں دو درجن سے زائد ٹیوب ویل بارودی مواد اور دیسی ساختہ بم (ائی ای ڈی ) سے تباہ کر  دیئےاور گیس کو صاف کرنے والے مرکزی پلانٹ پر بھی کئی بار حملہ کیا گیا۔

بلوچستان کے ضلع زیارت کے علاقے زرغون سے بھی گیس نکالی جا رہی ہے۔

  بلوچستان سے حاصل ہونے والی قدرتی گیس کی بدولت جہاں ملک کے بعض علاقوں میں صنعتی انقلاب کی بنیاد رکھ دی گئی وہیں بلوچستان کا 95 فیصد علاقے اب بھی اس سہولت سے محروم ہے۔

 صوبے کی سابقہ حکومتوں کی مبینہ بدعنوانی اور ناقص طرز حکمرانی کے باعث گیس کی اربوں روپے کی آمدن اس پسماندہ صوبے کے عوام کا معیار زندگی بلند کرنے کا باعث نہیں بن سکی، بلکہ قیمتی وسائل کے حامل صوبے میں غربت کی شرح 74 فیصد سے بھی بڑھ گئی

کوہلو میں کم گہرائی میں گیس کی دریافت

 21  اکتوبر 2021  کو او جی ڈی سی ایل نےکوہلو میں قدرتی گیس کے نئے ذخائر دریافت کرنے کا اعلان کیا تھا۔ 

ا جندران ایکس-1 کنویں سے یومیہ 2.391 ملین مکعب کیوبک فٹ گیس دریافت ہونے کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔  جندران ویسٹ کنویں کو 1627 میٹر گہرائی تک کھودا گیا تھا، 19 مئی 2021ء کو جندران کنواں ایکس-1 کی کھدائی شروع کی گئی تھی۔او جی ڈی سی ایل کمپنی  جندران ویسٹ ایکس-1 بلاک میں 100 فیصد حصہ کی مالک ہے۔

 اس کنویں سے گیس ملنے میں کامیابی کے بعد ماہرین نے مزید گیس کی تلاش کیلئے کوششیں تیز کر دی تھیں۔ 

کوہلو میں سوئی گیس پلانٹ جیسی بڑی گیس ریفائنری لگانے کا منصوبہ

آئل اینڈ گیس ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کا ارادہ ہے کہ کوہلو میں مزید قدرتی گیس دریافت ہونے کے بعد  بڑا ریفائزی پلاٹ یہیں لگایا جائے گا۔ مقامی لوگوں کو ان کے آئینی حقوق دیئے جائیں گے۔ حکومت کی پالیسی کے مطابق ضلع کے لوگوں کو رائلٹی بھی دی جائے گی۔گیس کی صنعت سے ہونے والی آمدن کا مناسب حصہ علاقہ میں سکولوں، ہسپتالوں، صاف پانی سمیت تمام تر بنیادی سہولیات فراہم ک رنے پر خرچ کیا جائے گا۔ اس سے قبل بھی او جی ڈی سی ایل نے ضلع میں ترقیاتی کام کئے ہیں۔