ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ نے داتا دربار جنرل اینڈ آئی ہسپتال کا اختیار محکمہ اوقاف سے لے کر انٹی نارکوٹکس کے حوالے کرنے کے نوٹفکیشن پر عمل درآمد تاحکم ثانی روک دیا ، عدالت نے پنجاب حکومت سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
جسٹس شاہد کریم نے انجمن بہبود مریضاں داتا دربار کے ایاز حبیب سمیت دیگر افراد کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزاروں کی جانب سے اسد منظور بٹ ایڈوکیٹ ہوکر موقف اختیار کیا کہ 1961 میں ویسٹ پاکستان کے گورنر نے اس داتا دربار ہسپتال کا افتتاح کیا، اس ہسپتال کا مقصد زائرین داتا دربار اور اہل علاقہ کے لئے مفت علاج و معالجہ فراہم کرنا تھا ،یہاں تقریباً پانچ لاکھ مریض سالانہ یہاں سے مفت علاج کرواتے ہیں ، اب نگران حکومت نے محکمہ اوقاف کے اس ہسپتال کو انٹی نارکوٹکس فورس کے حوالے کردیا ہے،محکمہ اوقاف کے خود مختار ادارے کو وفاق کے انٹی نارکوٹکس فورس کے ادارے حوالے کرنا غیر قانونی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت دربار جنرل اینڈ آئی ہسپتال کا اختیار محکمہ اوقاف سے لے کر انٹی نارکوٹکس کے حوالے کرنے کا اقدام کالعدم قرار دے۔