سٹی42: جمعیت علما اسلام کےامیر مولانا فضل الرحمان خان کے عمران خان کے حکومت کو ہٹانے کا باعث بننے والی تحریک عدم اعتماد کو سیاستدانوں کی بجائے دو جنرلز جنرل قمر جاوید باجوہ اور جنرل فیض حمید کا حکم قرار دے دینے والے دعوے کی حقائق سے تصدیق نہیں ہو پا رہی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان کے عمران خان حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے متعلق دعووں پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
کہا جا رہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے ایک نیوز چینل کو انٹرویو میں سیاستدانوں کے ساتھ 26 مارچ 2022 کو اس وقت کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور آئی ایس آئی کے بعد میں بننے والے ڈی جی جنرل فیض حمید کی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا کہ ان دونوں نے سیاستدانوں کو مجبور کیا تھا کہ وہ عمران خان کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کریں۔ حقائق یہ ہیں کہ اس وقت جنرل فیض حمید آئی ایس آئی میں نہیں تھے۔ ذرائع کےمطابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید ان دنوں کور کمانڈر پشاور بن چکے تھے اور وہ سیاست دانوں کے ساتھ جنرل قمر جاوید باجوہ کی ملاقات میں شامل نہیں تھے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے سیاستدانوں کی جن میں مولانا فضل الرحمان بھی شامل تھے جنرل باجوہ اور لیفٹننٹ جنرل ندیم انجم سے واقعی ملاقات ہوئی تھی لیکن اس ملاقات میں بلاول بھٹو اور دیگر کئی سیاسی رہ نما بھی موجود تھے، یہ ملاقات آئی آئی ایس آئی میس مارگلہ روڈ اسلام اباد میں ہوئی تھی۔ لیکن اس ملاقات میں سیاستدانوں کو عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے لئے نہیں کہا گیا تھا بلکہ ان سے کہا گیا تھا کہ وہ تحریک عدم اعتماد کو واپس لے لیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ملاقات میں اختر مینگل، شاہ زین بگٹی، ایم کیو ایم کے خالد مقبول اور دیگر کئی سیاست دان بھی موجود تھے، اس ملاقات میں جنرل باجوہ نے اپوزیشن رہنماؤں سے بانی پی ٹی آئی کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے کا کہا تھا۔ اس ملاقات میں جنرل باجوہ نے اپوزیشنرہنماؤں کو یہ پیشکش بھی کی تھی کہ تحریک عدم اعتماد واپس لے لیں تو اس صورت میں وزیر اعظم عمران خان مستعفی ہوکر انتخابات کا اعلان کر دیں گے۔ اس ملاقات میں بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمان نے تحریک عدم اعتماد واپس لینے سے انکار کر دیا تھا۔
یاد رہے کہ نجی ٹی وی کو دیےگئے انٹرویو میں مولانا فضل الرحمان نے سیاست دانوں اور فوج کی سینئیر ترین قیادت پر یہ سنگین الزام لگاتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کےکہنے پر لائی گئی۔
مولانا فضل الرحمان نے وضاحت کے ساتھ دہرایا کہ تحریک عدم اعتماد کے وقت جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ اور لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید ان کے ساتھ رابطے میں تھے،فیض حمید ان کے پاس آئے اور کہا "جو کرنا ہے سسٹم کے اندر رہ کر کریں"، فضل الرحمان خان نے دعویٰ کیا کہ جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ اور فیض حمیدکےکہنے پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے مہر لگائی، میں خود عدم اعتماد کے حق میں نہیں تھا۔