جمعیت علما اسلام کا الیکشن کو مسترد کرنے کا اقدام، جمعیت کے ساتھ دھاندلی کہاں کہاں ہوئی؟

16 Feb, 2024 | 03:32 AM

سٹی42: جمعیت علما اسلام کے امیر  مولانا فضل الرحمان خان کی جانب سے جمعرات کے روز دھاندلی کا نعرہ لگا کر آٹح فروری کے انتخابات کو مسترد کر دینے کے عمل سے پاکستان کے بیشتر شہری حیران ہیں کہ جمعیت کے ساتھ دھاندلی کب اور کہاں ہوئی ہے۔   

بلوچستان میں جمعیت کی شاندار کامیابیاں

جمعیت علما اسلام بلوچستان میں آٹھ فروری کے عام انتخابات میں عملاً سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے۔ اس نے نہ صرف  صوبائی اسمبلی کی گیارہ نشستیں جیتیں بلکہ وہاں جمعیت کو قومی اسمبلی کی مشکل نشستیں بھی مل گئی تھیں۔ خود مولانا فضل الرحمان بلوچستان میں کوئی کیمپین چلائے بغیر قومی اسمبلی کی نشست جیت گئے۔  12 فروری کو قومی اسمبلی کے دو حلقوں میں جمعیت علما اسلام کے دو امیدوار  کامیاب قرار دیئےگئے اور جمعیت کی قومی اسمبلی میں کل نشستیں چھ ہو گئیں۔ 

  این اے 251 قلعہ سیف اللہ میں پوسٹل بیلٹ پیپرز کی گنتی کے بعد  جمعیت علما اسلام کے امیدوار کو صرف 93 ووٹوں کی برتری سے کامیاب قرار دیا گیا۔  قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 251 قلعہ سیف اللہ ‘ ژوب ‘ شیرانی میں پوسٹل بیلٹ پیپرز کی گنتی کے بعد  پشتونخوا نیپ کے امیدوار خوشحال کاکڑ کو  93 ووٹوں سے شکست ہو گئی، خوشحال کاکڑ  ٹوٹل 46117 ووٹ حاصل کر سکے جبکہ کامیاب ہونے والے جے یو آئی کے امیدوار سید سمیع اللہ نے 46210 ووٹ حاصل کئے۔

اس دوران  قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 261 قلات میں بھی ابتدائی اندازوں کے برعکس بازی پلٹ گئی۔ اور یہاں جمعیت علما اسلام کے اہم رہنما عبدالغفور حیدری   جیت گئے جب کہ بہت طاقت ور قبائل سردار ور سابق وزیر اعلیٰ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے  سربراہ  اختر مینگل کو شکست ہو گئی۔ الیکشن کمیشن نے 12  فروری کو بلوچستان میں قومی اسمبلی کے دو حلقوں دالغفور حیدری کی کامیابی کا فارم انچاس جاری کر دیا۔

جمعیت کے مولانا عبدالغفور حیدری کو این اے 261 میں  اکتیس ہزار سات سو تیرہ ووٹ ملے اور وہ کامیاب قرار پائے۔ ان کے مقابل انتہائی با اثر سردار اخترمینگل ستائیس ہزار چار سو پینسٹھ ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

 اس سے پہلے پاکستان کے سب سے وسیع انتخابی حلقہ این اے رخشان میں جمعت علما اسلام کے امیدوار عثمان بادینی کے الیکشن جیتنے کا اعلان   11  فروری کو ہوا تھا۔ بلوچستان میں جمعیت علما اسلام کو صوبائی اسمبلی کی گیارہ نشسستیں ملیں اور اس ساے عرصہ کے دوران بلوچستان بھر مین جمعیت علما اسلام کے کسی رہنما یا کارکن کی طرف سے یہ شکایت سامنے نہیں آئی کہ بلوچستان میں ان کے ساتھ دھاندلی کی جا رہی ہے۔ 

سندھ میں جمعیت کا جی ڈی س اے ، ایم کیو ایم اور مسلم لیگ نون سے اتحاد بے ثمر رہا

سندھ میں جمعیت علما اسلام کی جانب سے دھاندلی کی کوئی شکایت 8  فروری کی شب تک سامنے نہیں آئی تھی۔ سندھ میں جمعیت علما اسلام طاقتور سرداروں کے اتحاد گرینڈ دیموکریٹک الائنس کے ساتھ اتحاد کر کے الیکشن لڑ رہی تھی، اس اتحاد میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے ساتھ ایم کیو ایم اور مسلم لیگ نون بھی شامل تھیں۔ اس اتحاد کے تمام امیدواروں کو  شکست ہوئی لیکن آٹھ فروری کو ووٹنگ کے دوران کہیںسے کسی دھاندلی کی کوئی شکایت سامنے نہیں آئی اور سندھ میں عام تاثر یہی تھا کہ ان تمام امیدواروں کے مقابلہ میں پیپلز پارٹی جیت جائے گی۔ سندھ میں جمعیت علما اسلام پہلے بھی کبھی نہیں جیتی تھی ، اب بھی نہیں جیتی۔ 

خیبر پختونخوا میں آزاد امیدواروں کی لینڈ سلائیڈ جیت اور جمعیت کا دھاندلی کا کیس

جمعیت علما اسلام کے امیدوار صرف خیبر پختونخواہ میں ہارے اور اس کی جانب سے دھاندلی کی شکایات صرف  خیبر پختونخواہ میں ہیں، ان علاقوں میں خیبر پشتونخواہ کے بیشتر ضلعے شامل ہیں، بیشتر جگہوں پر جمعیت کے امیدوار ان آزاد امیواروں سے ہارے جنہیں پی ٹی آئی کا نمائندہ سمجھا جا رہا تھا۔ ان میں مولانا فضل الرحمان کے  آبائی علاقہ ڈیرہ اسمعیل خان اور ٹانک کی دو نشستیں بھی شامل ہیں جہاں ڈیرہ سےے مولانا فضل الرحمان خود ہارے اور  ٹانک سے ان کا بیٹا اسعد محمود ہار گیا۔

مولانا فضل الرحمان کو ڈیرہ اسمعیل خان میں اپنی عدم مقبولیت کا پہلے ہی اندازہ تھا اس لئے انہوں نے قومی اسمبلی تک لازماً  پہنچنے کے لئے بلوچستان میں پشین سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے   سے بھی کاغذات نامزدگی جمع کروائے۔ اس حلقہ سے پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی بھی الیکشن لڑنا چاہتے تھے لیکن انہوں نے مولانا فضل الرحمان خان محسود کی خیبر پختونخواہ میں اپنے آبائی علاقے ڈیرہ اسمعیل خان میں مخدوش صورتحال کا اندازہ کرتے ہوئے  پشین کے حلقہ مین مولانا فضل الرحمان کا مقابلہ خود نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور اس فیصلے کے سبب ہی مولانا فضل الرحمان این اے  سے قومی اسمبلی کے ممبر بن چکے ہیں۔ 

مولانا فضل الرحمان نے خیبر پختونخواہ میں اپنی شکست کو دھاندلی سے منسوب کرنے کے بعد  خیبر پختونخواہ میں خود کو شکست دینے والی جماعت پی ٹی آئی کے ساتھ دھاندلی کے مسئلہ پر اشتراک کرنے کا عندیہ دے کر  سب کو حیران کر دیا ہے۔  

مزیدخبریں