پی ٹی آئی  اور جے یو آئی نے اپنے بیانیئے خود دفن کر لئے، فیصل کریم کنڈی

16 Feb, 2024 | 12:27 AM

سٹی42: ڈیرہ اسمعیل خان میں این اے  44 میں ماضی میں مولانا فضل الرحمان خان کو شکست سے دوچار کرنے اور آٹح فروری کا الیکشن مولانا کی طرح ہار جانے والے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم  کنڈی نے مولانا فضل الرحمان اور عمران خان کے نمائندوں کی ملاقات پر کہا ہے کہ پی ٹی آئی اور جے یو آئی ن دونوں نے اپنا اپنا بیانیہ دفن کردیا۔

فیصل کریم کنڈی نے مولانا فضل الرحمان کے ساتھ عمران خان کے نمائندوں کی ملاقات کے حوالے سے سامنے آنے والی خبروں پر اپنا ردعمل بتاتے ہوئے کہا کہ دیکھنا یہ ہے بانی پی ٹی آئی اور مولانا ایک دوسرے سے معافی نہ سہی معذرت کب کرتے ہیں۔

صفایا خیبر پختونخوا میں ہوا، شور سندھ میں مچا رہے ہیں

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ قدرت کا قانون ہے کہ ہر چیز اپنی اصلیت پر جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مولانا کا صفایا خیبرپختونخوا میں ہوا اور وہ شور سندھ میں مچا رہے ہیں۔

مولانا نے دھرنا کس کے کہنے پر دیا، کس کے کہنے سے ختم کیا؟

فیصل کریم کنڈی نے مولانا فضل الرحمان خان کے بعض نیوز چینلز پر تحریک عدم اعتماد کے متعلق دعووں کے حوالے سے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مولانا  قوم کو  یہ بتائیں کہ مولانا نے وہ (تحریک عدم اعتماد سے کچھ مہینے پہلے سخت سردی کے موسم میں)  دھرنا کس کے کہنے پر شروع کیا تھا اور کس کے حکم پر ختم کیا  تھا۔ بقول مولانا سابقہ حکومت کے خلاف عدم اعتماد جرنیلوں کے کہنے پر لائی گئی. مولانا یہ بھی بتائیں کہ حکومت کے خاتمہ کے بعد  کی صورتحال میں سب سے زیادہ بینی فشری کون تھا۔ کس نے کس کس محکمہ میں کتنی کرپشن کی اور ریاستی وسائل کی لوٹ مار کی اسکی حقیقت بھی تسلیم کرنے کی ہمت کریں۔

بیٹا جیت جاتا تو مولانا کہتے سسٹم چلتا رہے

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ  اگر ٹانک سے مولانا کا بیٹا جیت جاتا تو انکا بیان ہوتا سسٹم چلتا رہے ہم حکومت کے اتحادی ہونگے ۔ فیصل کریم کنڈی

چونکہ ابھی تک بیٹا اسمبلی میں نہیں تو مولانا سابقہ سولہ ماہ اتحادی حکومت میں ملنے والی غیبی امداد رکتا دیکھ کر غضبناک ہورہے ہیں فیصل کریم کنڈی

این اے 44 میں الیکشن کے نتائج 

قومی اسمبلی کے آٹح فروری کو ہونے والے جس الیکشن کو مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی دونوں مل کر دھاندلی قرار دے رہے ہیں اس الیکشن  میں این اے 44 ڈیرہ اسمعیل خان میں غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق این اے 44 ڈی آئی خان سے عمران خان کے دست راستعلی امین گنڈا پور نے 93 ہزار 443 ووٹ لے کر   مولانا فضل الرحمان کو ہرایا اور مولانا کو  59 ہزار 922 ووٹ ملے جبکہ فیصل کریم کنڈی کے حصہ میں 35 ہزار کے لگ بھگ ووٹ آئے تھے۔ مولانا نے اس الیکشن کو پی ٹی آئی کے حق میں دھاندلی قرار دیا تھا، ایسا ہی پختونخوا کی دوسری کئی نشستوں پر ہوا جہاں مولانا کی جماعت کو شکست دینے والے امیدواروں کا تعلق عمران خان سے تھا۔ یہ دلچسپ بات ہے کہ اب مبینہ دھاندلی کا نقصان اٹھانے والے مولانا اور جمعیت کے امیدواروں کے مقابلہ میں مبینہ دھاندلی سے کامیاب ہونے والے دونوں مل کر انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دے رہے ہیں۔ 

مزیدخبریں