لاہوریوں کیلئے دریائے راوی اب اعزاز نہیں بدنامی بن گیا

16 Feb, 2022 | 03:43 PM

Abdullah Nadeem

ویب ڈیسک : جے ایتھوں  کدی راوی لنگ جاوے۔۔۔ لاہوریوں کا دریا، پنجاب کی شان جس پر گیت لکھے گئے جس کیلئے محاورے اور ضرب الامثال تخلیق کی گئیں ۔۔ کو اب ایک اور اعزاز  یا بدنامی بھی مل گئی ہے۔

یونیورسٹی آف یارک نے دریائے راوی کو دنیا کا گندہ ترین دریا قراردیا ہے۔رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی آف یارک نے اپنی ایک تحقیق میں یہ بھی قراردیا ہے کہ دریا میں بڑے پیمانے پر پھینکی جانیوالی ایکسپائر ادویہ اور کیمیکلز بھی انسانی صحت اور ماحولیات کے لئے بہت بڑا خطرہ ہیں۔ رپورٹ میں انکشاف کیا  گیا ہے کہ  آخری ہچکیاں لیتے دریا کے پانی میں پیراسیٹامول کے علاوہ نکوٹین، کیفین ، مرگی اور شوگر کی ادویات کی بہت بڑی مقدار موجود ہے ۔
محققین نے پاکستان بولیویا اور ایتھوپیا کو دنیا کے آلودہ ترین  دریا رکھنے والے ممالک قراردیا ہے  جبکہ آئس لینڈ ، ناروے اور ایمازون رین فاریسٹ کو دنیا کے بہترین دریا رکھنے والے ممالک قرار دیا ہے۔
یارک یونیورسٹی کی تحقیق تمام عالمی معیارات کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی جس میں 100 سے زائد ممالک کے دریاؤں کے اعداد وشمار اور ڈیٹا اکٹھا کیا گیا ۔ ان دریاؤں کے پانی اور مٹی کے  دنیا کی معروف لیبز سے 1 ہزار سے زائد ٹیسٹ ہوئے۔  مجموعی طورپر 258دریاؤں کے پانی اور مٹی کا تجزیہ کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ جو ادویہ دریاؤں کے پانی میں پانی گئی اس کا نام ''کاربامیزاپائن'' ہے جو مرگی اور اعصابی درد کے علاج کے لئے استعمال ہوتی ہے  دوسرے نمبر پر ذیابیطس یا شوگر کے علاج کے لئے استعمال ہونے والی دوائی ''میٹ فورمن'' ہے۔

بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر جان ولکنسن کا کہنا تھا کہ جب  یہ  کیمیکلز  ہمارے جسم کے اندر جاتے ہیں تو ان کے اثرات مرتب ہوتے ہیں اس کا مطلب ہے دنیاکے جدید ترین ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ بھی ان کیمیکلز کو پانی سے علیحدہ نہیں کر پاتے اور ٹریٹمنٹ پلانٹس سے ہوکر جھیلوں اور دریاؤں میں پھینکا جانیوالا پانی بھی محفوظ نہیں۔

مزیدخبریں