( وقاص احمد ) لاہور کا شمار پاکستان کے ان شہروں میں ہوتا ہے جو ترقی کے حساب سے دیگر شہروں کے مقابلے کافی آگے ہے مگر بدقسمتی سے چوری، ڈکیتی، قتل اور زیادتی کے بڑھتے واقعات کی روک تھام میں پولیس خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
معاشرے میں جنسی زیادتی اور تشدد کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافے سے نہ صرف معصوم لڑکیاں عدم تحفظ کا شکار ہو رہی ہیں بلکہ ان کے والدین اور رشتہ دار بھی سخت تشویش میں مبتلا ہیں۔ نوجوان لڑکیوں کو سہانے خواب دیکھا کر ان کے ضمیر کا سودا کیا جاتا ہے اور ایسے معصوم لڑکیاں وحشی درندوں کے ہاتھوں اپنی عزت گواہ بیٹھتی ہیں۔
ایسا ہی حادثہ جوہر ٹاؤن کے علاقے سے نیم بے ہوشی کی حالت میں ملنے والی لڑکی کے ساتھ پیش آیا۔ کراچی سے آئی لڑکی نے پولیس کو بتایا کہ اس کا نام مریم ہے اور وہ کراچی کی رہائشی ہے، وہ شوہر کو راہ راست پر لانے کے لئے تعویز کروانے کراچی سے چیچہ وطنی پہنچی جہاں ساجد نامی شخص اسے ایک ڈیرے پر لے گیا۔
ڈیرے پر 6 افراد نے اس کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی اور بعد میں ملزمان نشہ کا انجیکشن لگا کر جے ون مارکیٹ جوہر ٹاؤن میں پھینک کر فرار ہوگئے۔ تھانہ جوہر ٹاؤن میں درج مقدمے کے مطابق مبینہ طور پر اوباش نوجوانوں نے لڑکی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور حالت غیر ہونے پر نشہ آور انجکشن لگا کر سڑک کنارے چھوڑ کر فرار ہو گئے۔
پولیس کو جواں سالہ لڑکی سڑک کنارے نیم بے ہوشی کی حالت میں ملی تھی۔ پولیس نے لڑکی کو فوری طبی امداد کیلئے ہسپتال منتقل کیا۔ پولیس نے متاثرہ لڑکی کی درخواست پر زیادتی کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔