(شاہین عتیق) جوڈیشل مجسٹریٹ شہباز حسن رانا نے ڈی ایچ اے میں پندرہ سالہ ملازمہ عذرا پر تشدد کرنے اس کے بال کاٹنے کے کیس میں گرفتار کوٹھی مالکن عائشہ کی عبوری ضمانت منظور کرلی۔
تفصیلات کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ شہباز حسن رانا کی عدالت میں عائشہ نامی خاتون کی درخواست ضمانت دائر کی گئی، عدالت میں فیصل باجوہ ایڈووکیٹ نے عائشہ کی بے گناہی کے مختلف ثبوت پیش کیے ، عدالت کو بتایا کہ ایک ایسا گروہ کام کررہا ہے جو بچیوں کو کوٹھی میں ملازم کراتا ہے، بعد میں ان کیخلاف تھانوں میں مقدمات درج کراکے ان کو بلیک میل کرتا ہے ،عائشہ بھی اسی گروہ کی متاثرہ ہے، عدالت نے تشدد کے ثبوت سامنے نہ آنے پر عائشہ کی ضمانت منظور کرلی۔
واضح رہے کہ ڈیفنس میں مالکن نے 15 سالہ ملازمہ پر تشدد کر کے اسکے سر کے بال مونڈ ڈالے، مانگا منڈی کی رہائشی عذرا نامی متاثرہ لڑکی نے بتایا کہ وہ ڈیفنس میں ایک گھر میں گزشتہ 7 ماہ سے بطور گھریلو ملازمہ کام کر رہی ہے، عائشہ نامی مالکن اسے تشدد کا نشانہ بناتی رہی، بھاگنے کی کوشش پر سر کے بال مونڈ کر کمرے میں قید رکھا، والدین سے ملنے کے اسرار پر بھی تشدد کیا گیا۔
متاثرہ بچی کی والدہ کا کہنا تھا کہ اس کا خاوند معذور ہے، سات ماہ قبل غربت کے باعث بچی کو ڈیفنس میں بطور ملازمہ کام کے لیے بھیجا مگر سات ماہ تک نہ تو بچی کو والدین سے ملنے دیا گیا اور نہ ہی کوئی معاوضہ دیا گیا،والدین سے ملنے کیلئے اسرار کرنے پر مالکن عائشہ نے عذرا کے سر کے بال مونڈ دیئے اور کمر پر کٹ لگا کر گھر سے کچھ فاصلے پر ویرانے میں پھینک دیاتھا۔