سٹی42: حزب اللہ کے سربراہ نعیم قاسم نے تسلیم کیا ہے کہ تقریباً ایک ہفتہ قبل صدر بشار الاسد کا تختہ الٹنے کے بعد حزب اللہ شام کے راستے اپیرانی اسلحہ کی سپلائی راستہ کھو چکی ہے۔
نعیم قاسم نے شام میں نومبر کے آخری چند دنوں اور دسمبر کے پہلے ہفتے کے دوران قبضہ کرنے والے 38 گروپوں کے ساتھ اپنے تعلق کے حوالے سے کہا کہ جب تک شام میں استحکام نہیں آتا حزب اللہ شام کی نئی حکمران طاقت کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کر سکتی۔
نعیم قاسم نے کہا کہ شام کے نئے حکمران ہمسایہ ملک اسرائیل کو تسلیم نہ کریں اور نہ ہی اس کے ساتھ تعلقات استوار کریں۔
"ہمیں امید ہے کہ اقتدار میں آنے والی یہ نئی پارٹی اسرائیل کو دشمن کے طور پر دیکھے گی اور اس کے ساتھ تعلقات کو معمول پر نہیں لائے گی،" نعیم قاسم نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی اپنی تقریر میں کہا۔ 27 نومبر کو اسرائیل کے ساتھ حزب اللہ کی جنگ بندی ہوئی تھی اور تقریباً اسی دن شام مین 38 گروپوں کے اتحاد نے بشار الاسد کی ھکومت کے خلاف غیر معمولی پیش قدمی شروع کی تھی۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خمینی شام مین بشار الاسد کا تختہ الٹنے کی برق رفتار کارروائی کو امریکہ اور اسرائیل کی سازش کا نتیجہ قرار دے چکے ہیں تاہم آیت اللہ خامنہ ای کے براہ راست زیر اثر سمجھے جانے والے حزب اللہ کے سربراہ نعیم قاسم نے ایسا کچھ نہیں کہا بلکہ اس کے برعکس انہوں نے"ہئیت تحریر الشام" کی قیادت میں ک دمشق پر عبوری حکومت قائم کر چکے اتحاد کو مشورہ دیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ (سفارتی) تعلقات ہی قائم نہ کرے۔
حزب اللہ کو القاعدہ کے سابق جہادی ہونے کی شہرت رکھنے والے ہئیت تحریر الشام اور بعض دیگر مسلح گروپوں کا سخت نظریاتی مخالف سمجھا جاتا رہا ہے۔